گلگشت ۔۔۔ مجروح سلطان پوری

گلگشت ۔۔۔۔ یہ سوچا چل کے ارضِ کاشمر پر پِھروں اک بار مَیں بھی ہو کے سرمست وہاں پہنچا تو دیکھا وادئ گل خزاں کے رنگ ہیں بالا ہو یا پست خس و خاشاک بکھرے ہیں چمن میں نہ کشتِ گل نہ سبزے کا دَر و بست اُگے ہیں چار سُو پودوں کے مانند کہیں پر سر کہیں پر بازو و دَست سپاہِ امن، لشکر تا بہ لشکر پڑی ہے چشمہء خوں پر سیہ مست عجب آوازِ گریہ تھی فضا میں لگا سینے سے دل، کر جائے گا جست مَیں…

Read More

نگاہ ساقئ نا مہرباں یہ کیا جانے ۔۔۔ مجروح سلطان پوری

نگاہِ ساقئ نا مہرباں یہ کیا جانے کہ ٹوٹ جاتے ہیں خود دِل کے ساتھ پیمانے ملی جب ان سے نظر بس رہا تھا ایک جہاں ہٹی نگاہ تو چاروں طرف تھے ویرانے حیات، لغزش پیہم کا نام ہے، ساقی! لبوں سے جام لگا بھی سکوں، خدا جانے تبسموں نے نکھارا ہے کچھ تو ساقی کے کچھ اہل غم کے سنوارے ہوئے ہیں مے خانے یہ آگ اور نہیں، دل کی آگ ہے ناداں چراغ ہو کہ نہ ہو، جل بجھیں گے پروانے فریبِ ساقئ محفل، نہ پوچھیے مجروح شراب…

Read More