عابد ادیب ۔۔۔ آرزؤں کو وسعت نہ دو

آرزؤں کو وسعت نہ دو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آرزؤں کو وسعت نہ دو اپنے ہی دائرہ میں مقید کرو ورنہ یہ پھیل کر ہر طرف سے تمھیں گھیر لیں گی نوچ ڈالیں گی، زخمی کریں گی خود بکھر جائو گے، روح مر جائے گی اپنی ہی لاش سر پر اٹھائے بیچ بازار ننگے پھرو گے اپنے ہی لوگ نزدیک آ کر تم کو دیکھیں گے، منہ پھیر لیں گے تم کو غلطی کا احساس ہوگا تھوک نگلو گے کڑوا لگے گا رات، ویران بے کیف ہوگی دن پہاڑوں سا بھاری لگے گا…

Read More