کلاسیکیت: تعریف، دائرۂ کار اور عصرِ نو کے تقاضے ۔۔۔۔۔ نازیہ امام (ریسرچ اسکالر یونی ورسٹی آف دہلی)

زندگی اور کائنات کے تقریباََ تمام ہی شعبوں میں کلاسیکیت ، جدّت اور اس قبیل کی دوسری اصطلاحیں رائج ہیں۔ انھیں بالعموم مخالف رویّے کے طور پر بھی دیکھا جاتا ہے۔ کلاسیکیت اقدارِ قدیم میں یقین کرنے والوں کے لیے اگر سکّۂ رائج الوقت ہے تو جدّت اپنے عہد کے تقاضوں کو سمجھتے ہوئے قدم بڑھانے کا نام ہے۔ کلاسیکیت سے قریب کی ایک اصطلاح روایت بھی ہے جسے کلاسیکیت کا بدل بھی کہہ سکتے ہیں یا کم ازکم کلاسیکیت تک پہنچنے کا راستہ تو سمجھا ہی جاسکتا ہے۔ممکن ہے…

Read More

حفیظ جونپوری ۔۔۔ پوچھ کر حال سنے کوئی تو کہنا اچھا

پوچھ کر حال سنے کوئی تو کہنا اچھا اور ایسا جو نہ ہو چپکے ہی رہنا اچھا عشق کا راز کسی سے نہیں کہنا اچھا ہو سکے ضبط تو خاموش ہی رہنا اچھا گریہ روکا تھا کہ اک آگ لگی سینے میں لوگ سچ کہتے ہیں ناسور کا بہنا اچھا وصف‘ جنت کا نہ دنیا کی مذمت ہے وہاں مسجدوں سے تو خرابات میں رہنا اچھا ایک دن جی سے گزرنا کہیں اس سے بہتر دل پہ ہر روز کا صدمہ نہیں سہنا اچھا کیا ملا حضرتِ موسیٰ کو کسی…

Read More

حفیظ جونپوری ۔۔۔ دنیا میں یوں تو ہر کوئی اپنی سی کر گیا

دنیا میں یوں تو ہر کوئی اپنی سی کر گیا زندہ ہے اس کا نام کسی پر جو مر گیا صبحِ شبِ وصال ہے، آئینہ ہاتھ میں شرما کے کہہ رہے ہیں کہ چہرہ اُتر گیا اتنا تو جانتے ہیں کہ پہلو میں دل نہیں اس کی خبر نہیں کہ کہاں ہے، کدھر گیا ناصح کہاں کا چھیڑ دیا تو نے آ کے ذکر اس کا خٰیال پھر مجھے بے چین کر گیا دو دن میں یہ مزاج کی حالت بدل گئی کل سر چڑھا تھا، آج نظر سے اُتر…

Read More

جوش ملسیانی ۔۔۔۔۔ سلامِ شوق پر کیوں دل کی حیرانی نہیں جاتی

سلامِ شوق پر کیوں دل کی حیرانی نہیں جاتی بڑے انجان ہو، صورت بھی پہچانی نہیں جاتی سبک دوشِ مصائب زندگی میں کون ہوتا ہے قضا جب تک نہیں آتی، گراں جانی نہیں جاتی نہیں ہوتا، کسی سے چارہِ وحشت نہیں ہوتا نہیں جاتی، ہماری چاک دامانی نہیں جاتی ستم کو بھی کرم سمجھا، جفا کو بھی وفا سمجھا مگر اِس پر بھی اُن کی چینِ پیشانی نہیں جاتی عجب خُو ہے کہ بے مطلب کی اکثر مان لیتے ہو مگر مطلب کی جب کہیے تو وہ مانی نہیں جاتی…

Read More