حفیظ جونپوری ۔۔۔ پوچھ کر حال سنے کوئی تو کہنا اچھا

پوچھ کر حال سنے کوئی تو کہنا اچھا
اور ایسا جو نہ ہو چپکے ہی رہنا اچھا

عشق کا راز کسی سے نہیں کہنا اچھا
ہو سکے ضبط تو خاموش ہی رہنا اچھا

گریہ روکا تھا کہ اک آگ لگی سینے میں
لوگ سچ کہتے ہیں ناسور کا بہنا اچھا

وصف‘ جنت کا نہ دنیا کی مذمت ہے وہاں
مسجدوں سے تو خرابات میں رہنا اچھا

ایک دن جی سے گزرنا کہیں اس سے بہتر
دل پہ ہر روز کا صدمہ نہیں سہنا اچھا

کیا ملا حضرتِ موسیٰ کو کسی جلوے سے
حسن والوں سے مگر دور ہی رہنا اچھا

Related posts

Leave a Comment