نعتؐ ۔۔۔ نسیمِ سحر

جو اُس مدینۂ جنّت نشاں کو دیکھ لیا
تو گویا حاصلِ کون و مکاں کو دیکھ لیا

وہ بام و در تھے عجب نور میں نہائے ہوئے !
کہ جیسے سلسلۂ کہکشاں کو دیکھ لیا

اب اَور کیا مُجھے کچھ دیکھنے کی خواہش ہو؟
دیارِ نُور کو ، شہرِاماں کو دیکھ لیا

کچھ اَور بڑھ گیا احساسِ تنگیِ داماں
جو آپؐ کے کرمِ بے کراں کو دیکھ لیا

نہ کر سکا مجھے خائف کبھی کوئی سورج
کہ مَیں نے ان کے خنک سائباں کو دیکھ لیا

مدینہ دیکھ کے لگتا ہے یوں نسیمِ سحرؔ
زمیں پہ اُترے ہوئے آسماں کو دیکھ لیا

Related posts

Leave a Comment