حفیظ جونپوری ۔۔۔ پوچھ کر حال سنے کوئی تو کہنا اچھا

پوچھ کر حال سنے کوئی تو کہنا اچھا اور ایسا جو نہ ہو چپکے ہی رہنا اچھا عشق کا راز کسی سے نہیں کہنا اچھا ہو سکے ضبط تو خاموش ہی رہنا اچھا گریہ روکا تھا کہ اک آگ لگی سینے میں لوگ سچ کہتے ہیں ناسور کا بہنا اچھا وصف‘ جنت کا نہ دنیا کی مذمت ہے وہاں مسجدوں سے تو خرابات میں رہنا اچھا ایک دن جی سے گزرنا کہیں اس سے بہتر دل پہ ہر روز کا صدمہ نہیں سہنا اچھا کیا ملا حضرتِ موسیٰ کو کسی…

Read More

حفیظ جونپوری ۔۔۔ دنیا میں یوں تو ہر کوئی اپنی سی کر گیا

دنیا میں یوں تو ہر کوئی اپنی سی کر گیا زندہ ہے اس کا نام کسی پر جو مر گیا صبحِ شبِ وصال ہے، آئینہ ہاتھ میں شرما کے کہہ رہے ہیں کہ چہرہ اُتر گیا اتنا تو جانتے ہیں کہ پہلو میں دل نہیں اس کی خبر نہیں کہ کہاں ہے، کدھر گیا ناصح کہاں کا چھیڑ دیا تو نے آ کے ذکر اس کا خٰیال پھر مجھے بے چین کر گیا دو دن میں یہ مزاج کی حالت بدل گئی کل سر چڑھا تھا، آج نظر سے اُتر…

Read More

حفیظ جون پوری

مجھ سا بدمست کوئی رندِ قدح نوش نہیںکب بہار آئی تھی اتنا بھی یہاں ہوش نہیں

Read More