حفیظ جونپوری ۔۔۔ دنیا میں یوں تو ہر کوئی اپنی سی کر گیا

دنیا میں یوں تو ہر کوئی اپنی سی کر گیا
زندہ ہے اس کا نام کسی پر جو مر گیا

صبحِ شبِ وصال ہے، آئینہ ہاتھ میں
شرما کے کہہ رہے ہیں کہ چہرہ اُتر گیا

اتنا تو جانتے ہیں کہ پہلو میں دل نہیں
اس کی خبر نہیں کہ کہاں ہے، کدھر گیا

ناصح کہاں کا چھیڑ دیا تو نے آ کے ذکر
اس کا خٰیال پھر مجھے بے چین کر گیا

دو دن میں یہ مزاج کی حالت بدل گئی
کل سر چڑھا تھا، آج نظر سے اُتر گیا

چھیڑا کسی نے ذکرِ محبت جو اے حفیظ!
دل پر عجیب طرح کا صدمہ گزر گیا

Related posts

Leave a Comment