ماجد صدیقی ۔۔۔ اپنے گھر میں جبر کے ہیں فیضان کئی

اپنے گھر میں جبر کے ہیں فیضان کئی
پل بھر میں دھُنک جاتے ہیں ابدان کئی

بٹتا دیکھ کے ریزوں میں مجبوروں کو
تھپکی دینے آ پہنچے ذیشان کئی

شاہ کا در تو بند نہ ہو پل بھر کو بھی
راہ میں پڑتے ہیں لیکن دربان کئی

طوفاں میں بھی گھِر جانے پر، غفلت کے
مرنے والوں پر آئے بہتان کئی

دل پر جبر کرو تو آنکھ سے خون بہے
گم سم رہنے میں بھی ہیں بحران کئی

ہم نے خود دیکھا ہاتھوں زور آور کے
قبرستان بنے ماجد دالان کئی

Related posts

Leave a Comment