نعیم رضا بھٹی ۔۔۔ ایسے ملفوف ہے جھلک اس کی

ایسے ملفوف ہے جھلک اس کی
مجھ پہ کھلتی نہیں مہک اس کی

یہ ضروری نہیں شرر ہی ہو
عین ممکن ہے ہو چمک اس کی

بیٹھے بیٹھے خیال ٹوٹ گیا
اور جکڑتی گئی کھنک اس کی

اس ہنسی کے لیے تڑپتا ہوں
کن اندھیروں میں ہے دھنک اس کی

مرنے والے کو کون بتلائے
خون کا اشک ہے کسک اس کی

Related posts

Leave a Comment