جلیل عالی ۔۔۔ یہ دیوارِ انا اک دن گرا کر دیکھ لیں گے

یہ دیوارِ انا اک دن گرا کر دیکھ لیں گے
تمہارے دل میں کیا بستے ہیں منظر دیکھ لیں گے

ابھی تو خود بھی اپنے آپ سے ہٹ کر کھڑے ہو
بٹھاتے ہو کسے کس کے برابر دیکھ لیں گے

زمیں پر رینگنے والے قطاروں میں کھڑے ہیں
کسے ملتے ہیں اڑنے کے لئے پَر دیکھ لیں گے

پسِ چہرہ بھی جو ہر عکس کو پہچانتے ہیں
وہ آئینے کبھی رستوں کے پتھر دیکھ لیں گے

میں دیواروں پہ تصویریں سجانے میں مگن تھا
خبر کیا تھی کہ ویرانے مرا گھر دیکھ لیں گے

Related posts

Leave a Comment