نجیب اک دن جو پاؤں پڑ رہا تھا وہ پانی سر سے اونچا ہو رہا ہے
Read MoreTag: Najeeb ahmad
نجیب احمد ۔۔۔ ایک موتی کے لیے جاں سے گزر سکتے ہو!
ایک موتی کے لیے جاں سے گزر سکتے ہو! کیا مرے ساتھ سمندر میں اتر سکتے ہو؟ نیند کے شہر سے گزرو تو اجازت ہے تمھیں خواب کی گلیوں میں کچھ دیر ٹھہر سکتے ہو حسنِ توقیر سے رکھنا ہیں خد و خال تہی رنگ رُسوائی کا تصویر میں بھر سکتے ہو منصبِ عشق طلب کرتے ہو کس برتے پر کیا کسی کے لیے جی سکتے ہو؟ مر سکتے ہو؟ کیا کہوں ، شہرِ قناعت میں ہے برکت کتنی مختصر یہ کہ بسر چین سے کر سکتے ہو دُکھ اسیری…
Read Moreنجیب احمد ۔۔۔ ہونے کو اس دیار میں کیا کچھ ہوا نہیں
ہونے کو اس دیار میں کیا کچھ ہوا نہیں لیکن وہ ایک تو کہ دوبارہ ملا نہیں تھوڑ ی سی مختلف یہ کہانی ضرور ہے لیکن جو ہو رہا ہے تماشا نیا نہیں کچھ ہو رہا ہے اس کی خبر تو ہوا کو تھی کیا ہو رہا ہے اس کا کسی کو پتہ نہیں کیوں کھیلتا ہوں آتش و آہن کا کھیل میں انسان کے لہو کا اگر ذائقہ نہیں کیا کیا رہِ سفر میں رکاوٹ کھڑ ی نہ کی جھونکا مگر ہوا کا کہیں پر رُکا نہیں سب جانتے…
Read Moreنجیب احمد
میں تو گھر سے کبھی نہیں نکلا کس کا نقشِ قدم ہے چار طرف
Read Moreنجیب احمد
نہ جانے کس گلی کی دھول اٹھ کر ہوا کے ساتھ گھر میں آ گئی ہے
Read Moreنجیب احمد انتقال فرما گئے
معروف شاعر نجیب احمد طویل علالت کے بعد خالقِ حقیقی سے جا ملے.انا للہ و انا الیہ راجعون مختصر کوائف نام: محمد طفیلقلمی نام: نجیب احمدپیدائش: 8 اگست 1947ءوفات: 9 اپریل 2021 ء مطبوعات عبارتیں: 1991ءزرِ ملال: دسمبر 2003ءازل: ستمبر 2013ءگریزاں: 2019ءکلیاتِ نجیب احمد: زیرِ طبع ( رنگِ ادب پبلی کیشنز) اعزازات احمد ندیم قاسمی ایوارڈ: (زرِ ملال) 2003ءخالد احمد ایوارڈ (لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ): 2013ءپرائڈ آف پرفارمنس: 2014ء
Read Moreنجیب احمد
ہم اپنے گھر سے برنگِ ہوا نکلتے ہیں کسی کے حق میں، کسی کے خلاف چلتے ہیں
Read Moreنجیب احمد…. تپیدہ ریت کے ذرات ہی گنتا رہا
نجیب احمد نمبر ۔۔۔ جنوری 2020ء تا جون 2020ء
نجیب احمد نمبر ۔.۔ کارواں جنوری تا جون 2020ء DOWNLOAD
Read Moreنجیب احمد ۔۔۔ پرندے پانیوں کے ساتھ چلتے ہیں
پرندے پانیوں کے ساتھ چلتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پرندے پانیوں کے ساتھ چلتے ہیں یہ کس پانی کے ساتھی ہیں، یہاں دریا نہیں چلتے ہوا کے پھول کھلتے ہیں نہ اب موسم بدلتے ہیں مری چھاگل میں پانی ہے نہ دل میں قطرہء خوں ہے نہ میرے تن کی مٹی پر ردائے ابر کا ٹکڑا فضا میں دھوپ کی چنگاریاں سی اُڑ رہی ہیں اور مَیں ان جلتی بجھتی مشعلوں ۔۔۔۔۔کے درمیاں اپنی فصیلِ ذات کے پیچھے ردائے ہجر کی بُکل میں بیٹھا ۔۔۔۔۔منتظر ہوں، اُن برستی بارشوں کا، جن برستی…
Read More