معین احسن جذبی

سوالِ شوق پہ کچھ اُن کو اجتناب سا ہے جواب یہ تو نہیں ہے مگر جواب سا ہے

Read More

معین احسن جذبی ۔۔۔ تم چین سے آخر سو نہ سکے، دکھ ہی میں رہے سکھ پا نہ سکے

تم چین سے آخر سو نہ سکے دکھ ہی میں رہے سکھ پا نہ سکے ٹھکرانے کو ٹھکرا تو دیا پر دل سے مجھے ٹھکرا نہ سکے اِس حرص و ہوا کی دنیا میں ہم کیا چاہیں ہم کیا مانگیں! جو چاہا ہم کو مل نہ سکا جو مانگا وہ بھی پا نہ سکے دنیا کی بلائوں کا ہو بھلا، بے رحم خدائوں کا ہو بھلا ہم حسن و محبت کے نغمے، اے دوست! بہت دن گا نہ سکے ۱۹۳۷ء

Read More

معین احسن جذبی ۔۔۔ ہم دہر کے اس ویرانے میں جو کچھ بھی نظارا کرتے ہیں

ہم دہر کے اس ویرانے میں جو کچھ بھی نظارا کرتے ہیں اشکوں کی زباں میں کہتے ہیں، آہوں میں اشارا کرتے ہیں کیا تجھ کو پتہ، کیا تجھ کو خبر، دن رات خیالوں میں اپنے اے کاکلِ گیتی! ہم تجھ کو جس طرح سنوارا کرتے ہیں اے موجِ بلا! ان کو بھی ذرا دو چار تھپیڑے ہلکے سے کچھ لوگ ابھی تک ساحل سے طوفاں کا نظارا کرتے ہیں کیا جانیے کب یہ پاپ کٹے، کیا جانیے وہ دن کب آئے جس دن کے لیے ہم، اے جذبی! کیا…

Read More

معین احسن جذبی ۔۔۔ منزل تک ۔۔۔

منزل تک ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کتنے بے خواب حسینوں کی تسلّی کے لیے بند ہوتی ہوئی آنکھوں کے سلام آئیں گے کتنے جلتے ہوئے گلرنگ لبوں کی خاطر سرد ہوتے ہوئے ہونٹوں کے پیام آئیں گے کتنے افسردہ ستاروں کو بنا کر خورشید کتنے خورشیدِ درخشاں لبِ بام آئیں گے اپنے سینے میں چھپائے ہوئے لاکھوں ظلمات ضوفگن کتنے ابھی ماہِ تمام آئیں گے ہر قدم آگے بڑھانے کے لیے خون کی بھینٹ ایسے بھی، اے غمِ دل! کتنے مقام آئیں گے تشنگی پینے پہ مجبور کرے یا نہ کرے زہر…

Read More