آئرین فرحت ۔۔۔ بے نام محبت

بے نام محبت
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تمہاری آنکھوں میں میرا چہرہ اتر رہا تھا
جو میں نے دیکھا تو میں نے سوچا
کہ میرا سادہ سا عام چہرہ
گلاب بن کر نکھر رہا تھا
تمہاری آنکھوں کی پتلیوں میں بکھر رہا تھا
تمہاری آنکھوں کے رتجگوں کو یہ پڑھ رہا تھا
یہ میرا چہرہ تمہارے لفظوں کو چھو کے خود کو
نہ جانے کیا کیا سمجھ رہا تھا
ہوا میں اڑتے ہوئے میں خود کو سنبھالتی کیا؟
تمہاری نظریں جو کر رہی تھیں سوال ان کو میں ٹالتی کیا؟
یہ سب محبت کے رنگ تھے جو ہمارے دل میں سما رہے تھے
وفا کی قیمت چکا رہے تھے
مگر یہ لمحے جو چند ہی تھے پلٹ رہے تھے
حقیقتوں میں سمٹ رہے تھے
کہ خواب پلکوں پہ رکھ کے کیسے جیا ہے کوئی؟
کہ دل میں لاکھوں عذاب رکھ کر رہا ہے کوئی؟
ہاں میرے چہرے کے خال و خد میں
جو تم نے دیکھے ہزار منظر
حیات کے بےشمار منظر
کہ جن میں ہر سو دکھائی دی ہے
کہیں پہ دہشت کہیں پہ وحشت
یہ تیر ایسے جو رک نہ پائے
کہ مفلسی کے کھلے دریچے
ہے کوئی جو بند کرنے آئے؟
یہ عشق اپنی جگہ مقدم
مگر یہ جیون کے سارے موسم
کہ جب تلک جی رہے ہیں
آخر گذارنے ہیں
کہ عشق، چاہت سے آگے بڑھ کر
یہ الجھے رستے سنوارنے  ہیں

Related posts

Leave a Comment