آئرین فرحت … نئے سانچے میں ڈھل جاؤں نیا اک سلسلہ بن کر

نئے سانچے میں ڈھل جاؤں نیا اک سلسلہ بن کر
کسی لمحے میں نکلوں دائرے سے راستہ بن کر

جہاں پر زندگی تاریکیوں میں گھر گئی ہو واں
میں آدھی رات کو آؤں اجالوں کی صدا بن کر

وہ رب ہے فیصلہ اس کا اٹل ہے روز اول سے
وگرنہ لوگ کیسے کیسے آئے تھے خدا بن کر

وہ اک سجدہ کہ پل بھر میں بدل ڈالے جو انساں کو
نظریہ زندگی کا یا نظر کا زاویہ بن کر

مجھے تنہائیاں جب بھی ستانے آئی ہیں فرحت
تو اپنے ساتھ چل دیتی ہوں اکثر قافلہ بن کر

Related posts

Leave a Comment