مظفر حنفی ۔۔۔ دھوپ نے کھیت کیا ہے مرے آنگن سے ادھر

دھوپ نے کھیت کیا ہے مرے آنگن سے ادھر کتنی مرجھائی ہوئی آگ ہے دامن سے ادھر مل گئی تھیں مرے بچپن سے بڑھاپے کی حدیں اور کچھ لوگ نہ آ پائے لڑکپن سے ادھر جیٹھ بیساکھ میں سیلاب ادھر آتے ہیں ڈیرہ زردی نے جما رکھا ہے ساون سے ادھر نخلِ امید میں کونپل ہی نہیں آ پاتی درد کی بادِ صبا سن سے ادھر سن سے ادھر دل کی دھڑکن بھی اسی شور میں دب جاتی ہے کون یہ چیختا ہے جلتے ہوئے بن سے ادھر خار ہی…

Read More