مجھے ہوتی ہے اذیّت بڑی تیّاری میں اُس کے کپڑے ہیں ابھی تک مری الماری میں
Read MoreMonth: 2021 جولائی
اسحاق وردگ ۔۔۔ رات ہوتے ہی چل پڑوں گا میں
غزل (جنم دن 24 اپریل کے ہنگام پر)رات ہوتے ہی چل پڑوں گا میںشہر میں شام تک رہوں گا میںنئے چہروں کے ساتھ خوابوں میںخود سے ہر موڑ پر ملوں گا میںزندہ رہنے کی خاص خواہش میںعشق کی آگ میں جلوں گا میںمیں اگر وجد سے نکل آیاراز کی بات ہی کروں گا میںمجھ سے میں نے کبھی نہیں ملناراستہ دیکھتا رہوں گا میںشہرِ دلی! تری فضائوں میںمیر صاحب سے مل سکوں گا میں؟کیا کبھی ذات کی خموشی میںاپنی آواز کو سنوں گا میںاک نجومی نے کل بتایا ہےبے وفائی سے…
Read Moreمظفر حنفی ۔۔۔ جلوہ بھی اس کا پردہ ہے،محرومی! محرومی!
جلوہ بھی اس کا پردہ ہے، محرومی ، محرومی میں نے اس کو کب دیکھا ہے، محرومی ، محرومی وہ خوشبو کا چنچل جھونکا میں سوکھی ڈالی کا پھول اس کا میرا کیا ناتا ہے، محرومی ، محرومی چاند نگر میں دھول اڑائی تارے تارے پھینکے جال اب میری جھولی میں کیا ہے، محرومی، محرومی فتح و ظفر کے نقاروں میں اپنا پرچم اُڑتا ہے اندر کتنا سنّاٹا ہے، محرومی، محرومی اک مجمع ہے چاروں جانب ماتم کرنے والوں کا جو بھی ہے وہ چیخ رہا ہے، محرومی ، محرومی…
Read Moreمظفر حنفی ۔۔۔ سر میں سما گئی تھی ہوا کج نہاد کے
سر میں سما گئی تھی ہوا کج نہاد کے ذرّوں نے بل نکال دیئے گرد باد کے بے احتجاج ظلم کو سہنا روا نہیں چپ رہ کے حوصلے نہ بڑھاؤ فساد کے اُن کے سوا کسی پہ بھروسہ نہ کیجیو وہ پَر تراش دیں گے ترے اعتماد کے ہم نے تعلقات کی قلمیں لگائی تھیں انکھوے یہ کیسے پھوٹ رہے ہیں عناد کے جتنے گھروندے تم نے بنائے تھے ریت پر پنجے گڑے ہیں ان پہ کسی دیو زاد کے
Read Moreمیر تقی میر ۔۔۔ مت ہو دشمن اے فلک مجھ پائمالِ راہ کا
مت ہو دشمن اے فلک مجھ پائمالِ راہ کاخاک افتادہ ہوں میں بھی اک فقیر اللہ کاسیکڑوں طرحیں نکالیں یار کے آنے کی لیکعذر ہی جاہے چلا اس کے دلِ بد خواہ کاگر کوئی پیرِ مغاں مجھ کوکرے تو دیکھےپھرمے کدہ سارے کا سارا صرف ہے اللہ کاکاش تیرے غم رسیدوں کو بلاویں حشر میںظلم ہے اک خلق پر آشوب اُن کی آہ کا
Read Moreدانش عزیز
رانا سعید دوشی
منصف ہاشمی
فہمیدہ ریاض… سچ
سچ ۔۔۔ سچائی، الفت، خودداری مٹی کے کمزور کھلونے پل بھر میں ٹوٹ جاتے ہیں پھر بھی دنیا کتنی حسیں ہے ایسی مقدس ۔۔۔ جیسے مریم ایسی اجلی ۔۔۔ جیسے جھوٹ
Read Moreمیرزا واجد حسین یاس یگانہ
دلِ بے حوصلہ ہے اک ذرا سی ٹھیس کا مہماں وہ آنسو کیا پیے گا جس کو غم کھانا نہیں آتا
Read More