علی ارمان

مجھے ہوتی ہے اذیّت بڑی تیّاری میں اُس کے کپڑے ہیں ابھی تک مری الماری میں

Read More

علی ارمان ۔۔۔ جلا تیری تمنّا کا چراغ آہستہ آہستہ

جلا تیری تمنّا کا چراغ آہستہ آہستہ ملا مجھ کو حقیقت کا سراغ آہستہ آہستہ دبے پاؤں یہ دنیا خلوتِ خوں میں اترتی ہے پکڑتا ہے جگہ دل پر یہ داغ آہستہ آہستہ بس اک لچکیلی،شرمیلی،رسیلی نرم ٹہنی سے کھِلا تھا سامنے میرے وُہ باغ آہستہ آہستہ یہ بے معنی سہانی دھڑکنیں آباد رہنے دو کہیں دل بھی نہ ہو جائے دماغ آہستہ آہستہ پرانا شہر نکلا ہے کوئی دل کی کھدائی سے ملے گا اب مجھے خود سے فراغ آہستہ آہستہ خبر تھی اس لیے میں تشنگی میں سر…

Read More

علی ارمان…… نہیں ہے مشکل کوئی بھی سچ کے بیان جیسی

نہیں ہے مشکل کوئی بھی سچ کے بیان جیسی یقیں کے لہجے میں لکنتیں ہیں گمان جیسی زمین سے پیش آﺅں کس طرح کجروی سے کہاں سے لاﺅں میں گردشیں آسمان جیسی بہت ہی ضدی انا ہے کب ہار مانتی ہے لُٹے ہوئے اک نواب کی آن بان جیسی لہو میں اب بھی کبھی مچلتی ہے کوئی خواہش عذابِ ہجرت میں کٹ چکے خاندان جیسی اُسے چھوا تو بدن میں اک کپکپی سی جاگی کسی پرندے کی پہلی پہلی اڑان جیسی ابھی بھی یادوں کے طاق سے تیر مارتی ہے…

Read More

علی ارمان ۔۔۔۔۔ جس روز شاعری کی خوشی ختم ہو گئی

جس روز شاعری کی خوشی ختم ہو گئی سمجھو کہ زندگی بھی مری ختم ہو گئی اے شہر! مَیں نہ کہتا تھاجانے دے دشت میں لے آخری سڑک بھی تری ختم ہو گئی یادوں کے آسماں پہ پرندوں کی اک قطار آہستگی سے چلتی ہوئی ختم ہو گئی آنسو تمھاری آنکھ میں دیکھوں گا کس طرح یہ سوچنے میں دل کی گلی ختم ہو گئی آج ایک خواب جاگتے میں لے اُڑا مجھے اُمید کی میانہ روی ختم ہوگئی اے زُلفِ زندگی! ترے بست وکشاد میں ہم سادگاں کی سادہ…

Read More