علی ارمان ۔۔۔۔۔ جس روز شاعری کی خوشی ختم ہو گئی

جس روز شاعری کی خوشی ختم ہو گئی سمجھو کہ زندگی بھی مری ختم ہو گئی اے شہر! مَیں نہ کہتا تھاجانے دے دشت میں لے آخری سڑک بھی تری ختم ہو گئی یادوں کے آسماں پہ پرندوں کی اک قطار آہستگی سے چلتی ہوئی ختم ہو گئی آنسو تمھاری آنکھ میں دیکھوں گا کس طرح یہ سوچنے میں دل کی گلی ختم ہو گئی آج ایک خواب جاگتے میں لے اُڑا مجھے اُمید کی میانہ روی ختم ہوگئی اے زُلفِ زندگی! ترے بست وکشاد میں ہم سادگاں کی سادہ…

Read More