علی ارمان ۔۔۔۔۔ جس روز شاعری کی خوشی ختم ہو گئی

جس روز شاعری کی خوشی ختم ہو گئی سمجھو کہ زندگی بھی مری ختم ہو گئی اے شہر! مَیں نہ کہتا تھاجانے دے دشت میں لے آخری سڑک بھی تری ختم ہو گئی یادوں کے آسماں پہ پرندوں کی اک قطار آہستگی سے چلتی ہوئی ختم ہو گئی آنسو تمھاری آنکھ میں دیکھوں گا کس طرح یہ سوچنے میں دل کی گلی ختم ہو گئی آج ایک خواب جاگتے میں لے اُڑا مجھے اُمید کی میانہ روی ختم ہوگئی اے زُلفِ زندگی! ترے بست وکشاد میں ہم سادگاں کی سادہ…

Read More

علامہ طالب جوہری

اُس نے مجھ سے عذر تراشے یعنی وہ یہ جان رہا تھا ایک یہی دوکان ہے جس پر کھوٹے سکے چل جائیں گے

Read More

تجدید… علامہ طالب جوہری

تجدید ….. اُس کے شہر کی ساری گلیاں، ساری سڑکیں نیند میں ڈوبی برف کی موٹی چادر اوڑھے اُونگھ رہی تھیں بوڑھے چرچ کی نا آسودہ، پُراسرار عمارت کہر میں لپٹی صدیوں کے اوہام سجائے ہر آہٹ پر کان لگائے جاگ رہی تھی اور مَیں آتش دان کے آگے کرسی رکھ کر شام سے بیٹھا سوچ رہا تھا ساری یادیں، سارے آنسو ساری ہجر زدہ رومانی نظمیں آتش دان کے انگاروں پر پھینک کے گھر واپس جاؤں گا

Read More

مکڑی کا گھر….. علامہ طالب جوہری

مکڑی کا گھر( یعنی جالا) دنیا کا کمزور ترین اور بودا گھر ہے اُنگلی کی ہلکی جُنبش سے اُس کے تار و پود بکھر کر کھو جاتے ہیں بچوں کی ننھی پھونکوں سے اُڑ جاتا ہے اتنا بے توقیر ہے وہ چشمِ فلک نے یہ بھی دیکھا ہجرت کی شب غارِ ثور کے رحمت خیز دھانے پر دشمن اور نبی کے بیچ میں ایک سپر تھا دنیا کے ہر طاقت ور سے طاقت ور تھا

Read More