علامہ طالب جوہری

محسنوں کی آنکھ سے کاجل چرا لیتے ہیں لوگ سوچتے کیا ہو، نظر رکھا کرو سامان پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شعری مجموعہ: پسِ آفاق

Read More

علامہ طالب جوہری ۔۔۔ ہم کو سوادِ شہر وفا میں ہم سفری الزام ہوئی

ہم کو سوادِ شہرِ وفا میں ہم سفری الزام ہوئی برسوں اس کے ساتھ پھرے ہیں تب یہ کہانی عام ہوئی بادل بن کر بادِ صبا کے دوش پہ اُڑتی پھرتی تھی روحِ نمو جب سایہء گُل میں آئی تو   زیر ِ دام ہوئی بے مقصد پرواز سے تھک کر تتلی پھول پہ بیٹھ گئی پھول تو اپنی جان سے ہارا، تتلی بھی بدنام ہوئی نام و نسب کو اپنی گرہ میں باندھ کے ہم خوش ہیں، ورنہ ہجر سے لے کر ہجرت تک ہر جنس یہاں نیلام ہوئی کوفے…

Read More

علامہ طالب جوہری ۔۔۔ دھندے

دَھندے ۔۔۔۔۔۔ پچھلے سفر میں لندن کے اک تُرکی رستوران کے اندر اُس نے کہا تھا "سارے کاموں کو نپٹا کر میرے پاس چلے آنا رشتے، ناطے مستقبل کے سب منصوبے جب تم اپنے دھندوں سے فارغ ہو جائو میرے پاس چلے آنا ہم تم دونوں اپنے جنوں کی شمع جلا کر اپنے گھر کا گھور اندھیرا دُور کریں گے اور وہ گھر آباد رہے گا” لیکن مَیں اِک سندھی گوٹھ میں پھونس کے چھپر والے ہوٹل کی کرسی پر کب سے بیٹھا سونچ رہا ہوں دنیا کے دھندے کس…

Read More

علامہ طالب جوہری

اُس نے مجھ سے عذر تراشے یعنی وہ یہ جان رہا تھا ایک یہی دوکان ہے جس پر کھوٹے سکے چل جائیں گے

Read More

تجدید… علامہ طالب جوہری

تجدید ….. اُس کے شہر کی ساری گلیاں، ساری سڑکیں نیند میں ڈوبی برف کی موٹی چادر اوڑھے اُونگھ رہی تھیں بوڑھے چرچ کی نا آسودہ، پُراسرار عمارت کہر میں لپٹی صدیوں کے اوہام سجائے ہر آہٹ پر کان لگائے جاگ رہی تھی اور مَیں آتش دان کے آگے کرسی رکھ کر شام سے بیٹھا سوچ رہا تھا ساری یادیں، سارے آنسو ساری ہجر زدہ رومانی نظمیں آتش دان کے انگاروں پر پھینک کے گھر واپس جاؤں گا

Read More