محمد افتخار شفیع

حصارِ ریگ میں برسوں جلا تھا میرا وجود سو ایک دشت مرا ہم خیال ہوگیا ہے

Read More

باقر علی شاہ

اُڑتے دیکھ ابابیلوں کو شہر کا شہر ہی ڈرتا ہو گا

Read More

یونس خیال

رات بھر بھیگتا رہا دامنرات آنکھوں نے انتہا کردی

Read More

محمد افتخار شفیع

ہرشے ہے یہاں صورتِ مہتاب افق تاب اس رات کے پردے میں نہاں کچھ بھی نہیں ہے

Read More

اسحاق وردگ

دیارِ خواب میں غالب کے ساتھ دن گزرا تو رات میر کے حجرے میں ۔۔۔شام داغ کے ساتھ

Read More

واجد امیر ۔۔۔ حمد باری تعالی

کیسے مرے محدود سے وجدان میں آئے کیسے وہ بھلا عقل کے جُزدان میں آئے بے شک نہ کبھی وہ مری پہچان میں آئے کچھ عکس کبھی دیدۂ حیران میں آئے انسان اگر سب ترا انکار بھی کردیں کچھ فرق نہ اللہ تری شان میں آئے تشکیک کا دھبہ نہ لگے دل کے وَرق پر کیوں نقص زرا سا مرے ایمان میں آئے اِک خوف رگوں میں جو اُتارے ہے تکاثر اِک کیف الگ سورۂ رحمٰن میں آئے دیتا ہے تسلّی کوئی اندیکھا مسیحا وسواس اگر کچھ دلِ نادان میں…

Read More

عظمی جون ۔۔۔ حمدِ باری تعالٰی

حمدِ باری تعالٰی جو مُجھ سے بے خبر پر مُنکشِف ہر راز کرتا ہے اُسی کے نام سے یہ دل سُخن آغاز کرتا ہے اُسی کے اِذن سے ہیں کائناتی سِلسلے جاری یہ دل طائر اُسی کے حکم سے پرواز کرتا ہے اُسی سے مانگتا ہوں جو طلب سے بڑھ کے دیتا ہے وہی میری خطاؤں کو نظرانداز کرتا ہے گناہوں کی معافی مانگتا  ہوںمیں اسی در سے درِ توبہ جو مجھ سے عاصیوں پر باز کرتا ہے

Read More

نظم طباطبائی ۔۔۔ نزولِ وحی

نزولِ وحیقدم چالیسویں منزل میں اس یوسف نے جب رکھا تو پہنچا کاروان وحی آواز جرس ہو کر کہ دل تو جاگ اٹھا آنکھوں میں غفلت نیند کی چھائی ہوا سینہ میں اس سے موجزن اک لجّہ عرفاں کہ تاب اس جزر و مد کی فطرت انساں نہیں لائی بڑھا جوش اس کا بڑھ کر ساحل افلاک تک پہنچااُٹھی موج اس سے اٹھ کر عرش کی زنجیر کھڑکائی جھروکا عرش کا روح القدس نے کھول کر دیکھا تو نکلا مدتوں کا ربط برسوں کی شناسائی ہوئیں جاری زباں پر آیتیں…

Read More

احمد ندیم قاسمی

جو چہرہ سامنے آیا، وہ سامنے ہی رہا زوالِ عمر کے دن کتنے خوبصورت ہیں

Read More

میر تقی میر ۔۔۔ کیا کہوں کیسا ستم غفلت میں مجھ سے ہوگیا

کیا کہوں کیسا ستم غفلت میں مجھ سے ہوگیا قافلہ جاتا رہا میں صبح ہوتے سو گیا بےکسی مدت تلک برسا کی اپنی گور پر جو ہماری خاک پر سے ہو کے گزرا رو گیا کچھ خطرناکی طریقِ عشق میں پنہاں نہیں کھپ گیا وہ راہ رو اس راہ ہو کر جو گیا مدعا جو ہے سو وہ پایا نہیں جاتا کہیں ایک عالم جستجو میں جی کو اپنے کھو گیا میر ہر یک موج میں ہے زلف ہی کا سا دماغ جب سے وہ دریا پہ آکر بال اپنے…

Read More