نظم طباطبائی ۔۔۔ نزولِ وحی

نزولِ وحی

قدم چالیسویں منزل میں اس یوسف نے جب رکھا

تو پہنچا کاروان وحی آواز جرس ہو کر
کہ دل تو جاگ اٹھا آنکھوں میں غفلت نیند کی چھائی
ہوا سینہ میں اس سے موجزن اک لجّہ عرفاں
کہ تاب اس جزر و مد کی فطرت انساں نہیں لائی
بڑھا جوش اس کا بڑھ کر ساحل افلاک تک پہنچا
اُٹھی موج اس سے اٹھ کر عرش کی زنجیر کھڑکائی
جھروکا عرش کا روح القدس نے کھول کر دیکھا
تو نکلا مدتوں کا ربط برسوں کی شناسائی
ہوئیں جاری زباں پر آیتیں وہ نور کی جس پر
فدا ہو لحنِ داؤدی و انفاس مسیحائی

Related posts

Leave a Comment