احمد ندیم قاسمی

اک بار بگڑ کر جو تری بزم سے اٹھوں پھر آ کے ترے پاس نہ لوں اپنی خبر تک

Read More

احمد ندیم قاسمی

جو چہرہ سامنے آیا، وہ سامنے ہی رہا زوالِ عمر کے دن کتنے خوبصورت ہیں

Read More

احمد ندیم قاسمی

لچک سی جیسے لچکتی ہوئی صدا میں پڑے تِرا خرام جو دیکھا تو بَل ہوا میں پڑے

Read More

احمد ندیم قاسمی ۔۔۔ پھر بھیانک تیرگی میں آگئے

پھر بھیانک تیرگی میں آگئے ہم گجر بجنے سے دھوکا کھا گئے ہائے خوابوں کی خیاباں سازیاں آنکھ کیا کھولی، چمن مرجھا گئے کون تھے آخر جو منزل کے قریب آئنے کی چادریں پھیلا گئے کس تجلی کا دیا ہم کو فریب کس دھندلکے میں ہمیں پہنچا گئے اُن کا آنا حشر سے کچھ کم نہ تھا اور جب پلٹے قیامت ڈھا گئے اک پہیلی کا ہمیں دے کر جواب ایک پہیلی بن کے ہر سو چھا گئے پھر وہی اختر شماری کا نظام ہم تو اس تکرار سے اکتا…

Read More