باقر علی شاہ

اُڑتے دیکھ ابابیلوں کو شہر کا شہر ہی ڈرتا ہو گا

Read More

باقر علی شاہ… کون صلیبیں ٹھونک رہے ہیں

کون صلیبیں ٹھونک رہے ہیں پھر سے مسیحا چونک رہے ہیں شاید روشنی یوں ہی پھیلے خود کو آگ میں جھونک رہے ہیں ماس اور خون انھیں چاہیے ہے شیر جو پھر سے ہونک رہے ہیں لوگوں کا خوں چوسنے والے پہلے جنم میں جونک رہے ہیں منزل ہے یہ کون سی باقر کتے کس پر بھونک رہے ہیں

Read More

باقر علی شاہ ۔۔۔ دکھ کا لمحہ آیا ہو گا

دکھ کا لمحہ آیا ہو گا وقت ہی ٹھہرا لگتا ہو گا بے سمتی تقدیر ہوئی ہے تجھ سے ناتا ٹوٹا ہو گا وہ تو یہ گھر بھول گیا ہے کوّا یوں ہی بولتا ہو گا شاید یوں تنہائی کم ہو خود سے باتیں کرتا ہو گا سعئ لا حاصل تھا جینا جانے کب کب سوچا ہو گا ہر شے بے معنی لگتی ہے باقر تھکتا جاتا ہو گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ماہ نامہ شام و سحر، لاہور جولائی ۱۹۹۷ء

Read More