سید فخرالدین بلے ۔۔۔ ہے آب آب موج بپھرنے کے باوجود

ہے آب آب موج بپھرنے کے باوجود دنیا سمٹ رہی ہے بکھرنے کے باوجود راہِ فنا پہ لوگ سدا گامزن رہے ہر ہر نفس پہ موت سے ڈرنے کے باوجود اس بحرِ کائنات میں ہرکشتیِ انا غرقاب ہو گئی ہے ابھرنے کے باوجود شاید پڑی ہے رات بھی سارے چمن پہ اوس بھیگے ہوئے ہیں پھول نکھرنے کے باوجود زیر ِ قدم ہے چاند، ستارے ہیں گردِ راہ دھرتی پہ آسماں سے اترنے کے باوجود طوفاں میں ڈوب کر یہ ہوا مجھ پہ انکشاف پانی تھی صرف موج بپھرنے کے…

Read More