نعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ علی اصغر عباس

نقطہ در نقطہ کُرہ حلقہء نعلین میں ہے
مرکزہ زیست کا جو قابَ قوسین میں ہے

لوحِ اثبات پہ کندہ ہے حقیقت ساری
زندگی تیرا پتہ شجرہء حسنین میں ہے

حلقہء بزمِ محبت ہے مدینہ طیبہ
سبطِ احمد کے جو یہ ورطہء سبطین میں ہے

کعبے کی اوٹ سے جودیدہء حیران کھلا
اس کی حیرت ہی یہاں جلوہء کونین میں ہے

شش جہت نور اُجالے سے منور کرتا
آج بھی قلزمِ برکات رواں رین میں ہے

وقت ساکن ہی رہا شعبِ ابی طالب میں
خامشی صامت و مغموم فغاں بین میں ہے

شدّتِ درد سے طائف کی زمیں چیختی تھی
اس کے احساس کا انعام تو دارین میں ہے

بحرِ ذخّارِ عنایات وکرم جوبن پہ
زمزمہ پیرا دعاؤں کے ہی سُکھ چین میں ہے

پارسا کون کہے آج علی اصغر کو
یہ گنہگار ہوا نیک بھی واوین میں ہے

Related posts

Leave a Comment