نائلہ راٹھور ۔۔۔ نثری نظم (ماہنامہ بیاض لاہور اکتوبر 2023 )

زندگی مجھے وقت کی شاہراہ پر رکھ بھول گئی ہے آتی جاتی سانسیں ہونے کا گیان مانگتی ہیں میرا ہونا نہ ہونے سے زیادہ مس ٹیریس ہے میں نے خود کو کئی بار اپنے سامنے گزرتے وقت کے پیچھے بھاگتے دوڑتے دیکھا ہے لگتاہے مصروف ہوں میرا وجود ناتمام خواہشات کے سومنات پر ایستادہ محبت کے چراغوں کا منتظر رہتا ہے اب کوئی دل کے معبد میں نہیں جھانکتا سرسری ملاقاتوں کے لئے ہی وقت کب میسر ہے باتیں سینوں میں ادھوری رہ جائیں گی زباں تالو سے لگی ہے…

Read More

منصف ہاشمی ۔۔۔ نثری نظم (یہ خط نوید صادق صاحب کو لکھا گیا تھا)

نثری نظم۔(یہ خط نوید صادق صاحب کو لکھا گیا تھا)۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نوید صادق بھائی۔۔۔! آپ تو جانتے ہیں۔۔۔! خانہ بدوشوں کے پاس بس محبت اثاثہ ہوتی ہے۔ وہ دھڑکنوں کے افسانوں میں۔۔۔! حساسیت کی اذانوں میں۔۔۔! مقطعات آرزو کی تسبیح کرتے رہتے ہیں۔ ہم خانہ بدوش ، سیلانی ، آوارہ۔۔۔! حلقۂ بگوش خمار انجیل وفا کی تلاوت کرتے ہوئے۔۔۔! زبور بہار کی نظموں کو گنگناتے رہتے ہیں۔ عقیلۂ بنی سحر کے خطبوں کو سنتے ہوئے ۔۔۔ ! قمر بنی عشق کی چاندنی میں ! صالحینِ وفا کی خاطر ۔۔۔! مقتل میں…

Read More

منصف ہاشمی ۔۔۔ نثری نظم

نثری نظم۔ اے سرود انگیز خیال کے فطری تبسم۔۔۔! جب بھی چاندنی کے صفحوں پر۔۔۔۔! رات کی رانی ستاروں ، اشاروں اور استعاروں کی داستاں لکھتی ہے۔ جب مندروں جیسے میکدوں میں رقص کرتی شراب ۔۔۔! خمار و سرور کی دعا دیتی ہے۔۔۔تو پھر۔۔۔۔! آہٹیں ، سرسراہٹیں اور لڑکھڑاہٹیں ، بھیگی بھیگی ساعتیں یاد دلا کر۔۔۔۔! زہر میں ڈوبے پیالے۔۔.! سفاک ارادوں میں ڈوبی مسکراہٹ کا چہرہ دکھاتی ہیں۔ خوشبو کی سرگوشیاں۔۔۔!بھولی بسری باتیں یاد دلاتی ہیں۔ بہت رولاتی ہیں۔

Read More

منصف ہاشمی ۔۔۔ نثری نظم

نثری نظم۔۔۔! چہرے بدلتے لوگوں میں۔۔۔! جذبات کا قتلِ عام کرنے والوں میں۔۔۔! مندر میں تڑپنے والوں کو دلاسہ دیتے ہوئے۔۔۔! مسجد میں بکھرے لہو کو آنسوؤں سے دھوتے ہوئے۔۔۔! گھپ اندھیرے میں ! سبز امامہ باندھے ہوئے۔۔۔سفیرِ بہار روتا ہے۔ شام کے آنگن میں سرخ سبز چوڑیاں ٹوٹی بکھری ہیں۔ قائمۃ الایمان کے زاویوں میں۔۔۔! وہ پھر بھی ، تفہیمِ جمال کے خطوط کی وادیوں میں۔۔۔تعبیرات خواب کے یوسف کا رنگ بھرتا ہے۔ زیوس ، اندر دیو کی مقدس کتابوں سے صدائے کن فکاں کی فکری آیتیں بولتا ہے۔…

Read More