نائلہ راٹھور ۔۔۔ خواب بس زندگی سے ہوتے ہیں (ماہنامہ بیاض لاہور اکتوبر 2023 )

’’سلسلے تو سبھی سے ہوتے ہیں‘‘ خواب بس زندگی سے ہوتے ہیں تم نے سمجھا ہے غیر اچھا ہے رشتے کب ہر کسی سے ہوتے ہیں کیا کہا ہم بھی بھول جائیں گے کام بس یہ تمہی سے ہوتے ہیں اشک آنکھوں میں آ گئے ہیں کیوں رابطے دل لگی سے ہوتے ہیں وقت آخر گزر ہی جاتا ہے دکھ تو وابستگی سے ہوتے ہیں تم نے چھوڑا کہ میں نے چھوڑا ہے فیصلے کچھ خوشی سے ہوتے ہیں کاش کچھ تم نے بھی کہا ہوتا فاصلے ان کہی سے…

Read More

نائلہ راٹھور ۔۔۔ نثری نظم (ماہنامہ بیاض لاہور اکتوبر 2023 )

زندگی مجھے وقت کی شاہراہ پر رکھ بھول گئی ہے آتی جاتی سانسیں ہونے کا گیان مانگتی ہیں میرا ہونا نہ ہونے سے زیادہ مس ٹیریس ہے میں نے خود کو کئی بار اپنے سامنے گزرتے وقت کے پیچھے بھاگتے دوڑتے دیکھا ہے لگتاہے مصروف ہوں میرا وجود ناتمام خواہشات کے سومنات پر ایستادہ محبت کے چراغوں کا منتظر رہتا ہے اب کوئی دل کے معبد میں نہیں جھانکتا سرسری ملاقاتوں کے لئے ہی وقت کب میسر ہے باتیں سینوں میں ادھوری رہ جائیں گی زباں تالو سے لگی ہے…

Read More

نائیلہ راٹھور ۔۔۔ اداسی کے رنگ

اداسی کے رنگ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خیال کی چادر پر اداس جذبوں کے دھاگے سے کاڑھی نظم نگاہوں کے گوشے بھگو دیتی ہے احساس کی چبھن پوروں پر محسوس کر کے روح بھی ژولیدہ لمحوں کے لمس سے افسردہ ہو جاتی ہے تخئیل کے کاغذ پر آنسوؤں کے نشان ستاروں کی مانند دمکتے ہیں من کے اندھیرے آنگن میں اجالا جاگنے لگتا ہے محبت خوابیدہ آنکھوں سے یادوںکے کینوس پر اداسی کے پھول کاڑھتی ہے فضا میں گھمبیر تنہائی کی چاپ اور خامشی کی دستک کا الوہی فسوں بکھرا ہے ”اداسی کے…

Read More

نائیلہ راٹھور ۔۔۔ کچھ بھی تو زندگانی میں ویسا نہیں رہا

کچھ بھی تو زندگانی میں ویسا نہیں رہا تھا مان جس پہ اب وہی رشتہ نہیں رہا خوابوں نے نیند میں کئی رستے بنا لیے دل تک جو جا سکے وہی رستہ نہیں رہا معدوم کر دیا ہے سبھی کچھ تو وقت نے افسوس کوئی نقشِ گزشتہ نہیں رہا رکھتا ہے بغض دل میں وہ یہ جانتی ہوں میں پہلے سا مجھ سے گرچہ کبیدہ نہیں رہا آئے گا لوٹ کر نہ پکاریں گے ہم اسے سب کچھ رہا وہیں ترا وعدہ نہیں رہا

Read More