ابتدا ۔۔۔ خالد علیم

اِبتدا

۔۔۔۔۔۔
تو لازوال ہے ، سب کچھ تری بساط میں ہے
مرا وجود شب و روز اِنحطاط میں ہے

تُو نورِ مسجد و معبد، تُو میرا ربّ ِاَحد
مرا حدیقۂ جاں تیرے اِنضباط میں ہے

جو لب پہ جاری ہو سُبَحانَ رَبّیَ الْاَعْلیٰ
تو دل سرور میں ہے، رُوح بھی نشاط میں ہے

میں تیری حمد کہوں، کیا مجال ہے میری
میں تیری مدح لکھوں، کب مری بساط میں ہے

میں تجھ سے چاہوں مدد نعتِ مصطفیٰ ؐ کے لیے
مرے قلم کی دُعا اِھْدِنَاالصَّراط میں ہے

تری خبر مجھے دی ہے مرے پیمبر ؐ نے
کہ تجھ سے ربط پیمبر ؐ سے اِرتباط میں ہے

پیمبرِؐ عربی قلب و جاں کا سرمایہ
اُسی سے خالد ِ افسردہ اِنبساط میں ہے

Related posts

Leave a Comment