حفیظ جونپوری ۔۔۔ گو یہ رکھتی نہیں انسان کی حالت اچھی

گو یہ رکھتی نہیں انسان کی حالت اچھی پھر بھی سو کام سے دنیا کے محبت اچھی کیا وہ اچھا ہے اگر صرف ہے صورت اچھی صورت اچھی جو خدا دے تو ہو سیرت اچھی وصل میں یہ جو ہوں بے باک تو نکلے مطلب ایسے موقع پہ حسینوں کی شرارت اچھی جس میں شوخی نہ شرارت نہ کرشمہ نہ ادا ایسے معشوق سے مٹی کی ہے مورت اچھی دوست ان کا جو ہے برباد تو دشمن ہے خراب لطف اچھا نہ حسینوں کی عداوت اچھی شکوہ وہ خوب ہے…

Read More

مرزا غالب ۔۔۔ کہتے ہو نہ دیں گے ہم دل اگر پڑا پایا

کہتے ہو نہ دیں گے ہم دل اگر پڑا پایا دل کہاں کہ گم کیجے؟ ہم نے مدعا پایا ہے کہاں تمنّا کا دوسرا قدم یا رب ہم نے دشتِ امکاں کو ایک نقشِ پا پایا بے دماغِ خجلت ہوں، رشکِ امتحاں تا کے ایک بے کسی تجھ کو عالم آشنا پایا سادگی و پرکاری، بے خودی و ہشیاری حسن کو تغافل میں جرأت آزما پایا خاکبازیِ امید، کارخانۂ طفلی یاس کو دو عالم سے لب بخندہ وا پایا کیوں نہ وحشتِ غالب باج خواہِ تسکیں ہو کشتۂ تغافل کو…

Read More

احمد مشتاق ۔۔۔ تم آئے ہو تمہیں بھی آزما کر دیکھ لیتا ہوں

تم آئے ہو تمہیں بھی آزما کر دیکھ لیتا ہوں تمہارے ساتھ بھی کچھ دور جا کر دیکھ لیتا ہوں ہوائیں جن کی اندھی کھڑکیوں پر سر پٹکتی ہیں میں ان کمروں میں پھر شمعیں جلا کر دیکھ لیتا ہوں عجب کیا اس قرینے سے کوئی صورت نکل آئے تری باتوں کو خوابوں سے ملا کر دیکھ لیتا ہوں سحر دم کرچیاں ٹوٹے ہوئے خوابوں کی ملتی ہیں تو بستر جھاڑ کر چادر ہٹا کر دیکھ لیتا ہوں بہت دل کو دکھاتا ہے کبھی جب دردِ مہجوری تری یادوں کی…

Read More

نظام رامپوری ۔۔۔ وہ ایسے بگڑے ہوئے ہیں کئی مہینے سے

وہ ایسے بگڑے ہوئے ہیں کئی مہینے سے کہ جاں پہ بن گئی تنگ آ گیا میں جینے سے ہوئے نمود جو پستاں تو شرم کھا کے کہا یہ کیا بلا ہے جو اٹھتی ہے میرے سینے سے وہ دور کھنچ کے شبِ وصل اس کا یہ کہنا کوئی ادھر ہی کو بیٹھا رہے قرینے سے جو بوسہ دیتے ہیں تو لب بچاتے ہیں لب سے لپٹتے بھی ہیں تو سینہ چرا کے سینے سے وہ ساتھ سونا کسی کا وہ گرم جوشی ہائے نمی وہ جسم کی چولی وہ…

Read More

رسا چغتائی ۔۔۔ ممکن ہے وہ دن آئے کہ دنیا مجھے سمجھے

ممکن ہے وہ دن آئے کہ دنیا مجھے سمجھے لازم نہیں ہر شخص ہی اچھا مجھے سمجھے ہے کوئی یہاں شہر میں ایسا کہ جسے میں اپنا نہ کہوں اور وہ اپنا مجھے سمجھے ہر چند مرے ساتھ رہے اہلِ بصیرت کچھ اہلِ بصیرت تھے کہ تنہا مجھے سمجھے میں آج سرِ آتش نمرود کھڑا ہوں اب دیکھیے یہ خلقِ خدا کیا مجھے سمجھے

Read More

محمد علوی ۔۔۔ آگ پانی سے ڈرتا ہوا میں ہی تھا

آگ پانی سے ڈرتا ہوا میں ہی تھا چاند کی سیر کرتا ہوا میں ہی تھا سر اٹھائے کھڑا تھا پہاڑوں پہ میں پتی پتی بکھرتا ہوا میں ہی تھا میں ہی تھا اس طرف زخم کھایا ہوا اس طرف وار کرتا ہوا میں ہی تھا جاگ اٹھا تھا صبح موت کی نیند سے رات آئی تو مرتا ہوا میں ہی تھا میں ہی تھا منزلوں پہ پڑا ہانپتا راستوں میں ٹھہرتا ہوا میں ہی تھا مجھ سے پوچھے کوئی ڈوبنے کا مزا پانیوں میں اترتا ہوا میں ہی تھا…

Read More

خالد عرفان ۔۔۔ نوجواں لوگ پجامے کو برا کہتے ہیں

نوجواں لوگ پجامے کو برا کہتے ہیں پینٹ پھٹ جائے تو قسمت کا لکھا کہتے ہیں اپنے اشعار میں جمعہ کو جما کہتے ہیں ایسے استاد کو فخر الشعرا کہتے ہیں نظم کو گفٹ رباعی کو عطا کہتے ہیں شعر وہ خود نہیں کہتے ہیں چچا کہتے ہیں آئی ایم ایف کو سمجھتے ہیں معیشت کا علاج لوگ الکحل کو کھانسی کی دوا کہتے ہیں یہ تو چلتی نہیں پی ایم کی اجازت کے بغیر اس کو ایوانِ صدارت کی ہوا کہتے ہیں جانے کب اس میں ہمیں آگ لگانی…

Read More

عزیز فیصل ۔۔۔ اچھے خاصے آدمی کو جانور اس نے کیا

بیگماتی بونسروں کو بے اثر اس نے کیا ایک ہیلمٹ اوڑھ کر محفوظ سر اس نے کیا یہ تو اس موذی کے بائیں ہاتھ کا ہی کھیل ہے خیر کو اپنی صلاحیت سے شر اس نے کیا میرے جذبوں کی دھنک کو اس کی دیمک لگ گئی میں بڑا رنگین تھا پر ڈس کلر اس نے کیا بار برداری میں الجھا ہے وہ شوہر رات دن اچھے خاصے آدمی کو جانور اس نے کیا

Read More