خالد علیم ۔۔۔ رباعیات

رباعیات تخلیق کے لمحات میں آفاق آثار میری تمثال، میرے تمثال نگار یا غرفۂ شب میں اک مہکتا ہوا چاند یا پردۂ شام پر دہکتے انگار ۔۔۔ اب دُور نہیں کشتیِ جاں کی منزل مل جائے گا بحرِ آرزو کا ساحل دشت ِ سفرِ فراق تو کچھ بھی نہیں دوچار گھڑی کہیں بہل جا‘ اے دل! ۔۔۔ منزل تک مختصر سفر باقی ہے اے میری ہم سفر! سفر باقی ہے اے عمرِ رواں! کہیں ذرا سستا لے کچھ کم ہی سہی مگر سفر باقی ہے ۔۔۔ ہر عہد کے دامن…

Read More

خالد علیم ۔۔۔ رباعیات

سورج ہے عجیب، کچھ اُجالا کرکے اک اگلی صبح کا تقاضا کرکے ہر رات ستاروں کو بجھا دیتا ہے ہر روز نکلتا ہے تماشا کرکے ٭ حیرت کی فراوانی گھر پر ہے میاں باہر بھی گھر جیسا منظر ہے میاں آنکھیں نہ جلا کہ اندروں جل جائے خاموش کہ خامشی ہی بہتر ہے میاں ٭ کھِل سکتا ہے گوبر سے گُلِ ریحانی جوہڑ سے نکل سکتا ہے میٹھا پانی یہ جَہلِ مرکّب جو نہیں تو کیا ہے؟ نادان کی نادانی پر حیرانی ٭ ایسا بھی بے خبر کوئی دل ہوگا؟…

Read More

مامون ایمن ۔۔۔ تعارفِ مامون ایمن بہ قلم خود (رباعیات)

تعارفِ مامون ایمن بہ قلم خود (رباعیات) خود دیس کی ہا و ہُو سے بچھڑا ہوں میں پردیس کی ہا و ہُو میں تنہا ہوں میں مامون نے ایمن سے کہا ہے ہر پَل ہر سانس پہ اک کرب کا چرچا ہوں میں ۔۔ یہ کرب، مری ذات کا سودا بھی ہے سودا ہے کہ شیشہ ہے، جو بکھرا بھی ہے آئینہ نے پوچھا ہے یہ ہنس کر اکثر ’’ تُو خود کو کسی حال میں سمجھا بھی ہے؟‘‘ ۔۔۔ مَیں خود کو سمجھ لیتا، تو اچھا ہوتا منزل کے…

Read More