نوح ناروی ۔۔۔ ابھی کم سن ہیں معلومات کتنی

ابھی کم سن ہیں معلومات کتنی وہ کتنے اور اُن کی بات کتنی یہ میرے واسطے ہے بات کتنی وہ کہتے ہیں: تری اوقات کتنی سحر تک حال کیا ہو گا ہمارا خدا جانے ابھی ہے رات کتنی یہ سر ہے، یہ کلیجہ ہے، یہ دل ہے وہ لیں گے خیر سے خیرات کتنی توجہ سے کبھی سن لو مری بات جو تم چاہو تو یہ ہے بات کتنی طبیعت کیوں نہ اپنی مضمحل ہو رہی یہ موردِ آفات کتنی گلستاں فصلِ گل میں لُٹ رہا ہے حنا آئی تمھارے…

Read More

نوح ناروی ۔۔۔ اہلِ الفت سے تنے جاتے ہیں

اہلِ الفت سے تنے جاتے ہیں روز روز آپ بنے جاتے ہیں ذبح تو کرتے ہو کچھ دھیان بھی ہے خون میں ہاتھ سنے جاتے ہیں روٹھنا ان کا غضب ڈھائے گا اب وہ کیا جلد منے جاتے ہیں کچھ اِدھر دل بھی کھنچا جاتا ہے کچھ اُدھر وہ بھی تنے جاتے ہیں کیوں نہ غم ہو مجھے رسوائی کا وہ مرے ساتھ سَنے جاتے ہیں دل نہ گھبرائے کہ وہ روٹھ گئے چار فقروں میں مَنے جاتے ہیں ہے یہ مطلب نہیں چھیڑے کوئی بیٹھے بیٹھے وہ تنے جاتے…

Read More

نوح ناروی ۔۔۔ میرے جینے کا طور کچھ بھی نہیں

میرے جینے کا طور کچھ بھی نہیں سانس چلتی ہے اور کچھ بھی نہیں دل لگا کر پھنسے ہم آفت میں بات اتنی ہے اور کچھ بھی نہیں آپ ہیں آپ، آپ سب کچھ ہیں اور میں اور، اور کچھ بھی نہیں ہم اگر ہیں تو جھیل ڈالیں گے دل اگر ہے تو جور کچھ بھی نہیں شعر لکھتے ہیں شعر پڑھتے ہیں نوح میں وصف اور کچھ بھی نہیں

Read More