اسی لیے ترے دعووں پہ مسکرا رہے ہیںہم اپنا ہاتھ تری پشت سے اٹھا رہے ہیں وہ خود کہاں ہے جو نغمہ سرا ہے صدیوں سےیہ کون ہیں جو فقط اپنے لب ہلا رہے ہیں ہوئے ہیں دیر سے ہموار زندگی کے لیےضرور ہم کسی لشکر کا راستہ رہے ہیں ابھی کسی کی خوشی میں شریک ہونا ہےابھی کسی کے جنازے سے ہو کے آ رہے ہیں بس اپنی خوش نظری کا بھرم رکھا ہوا ہےشکستہ آئنے ترتیب سے لگا رہے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کس کس سے کر کے اس کو…
Read More