عاکف غنی ۔۔۔ بنا کارن یونہی جاگا نہیں ہوں

بنا کارن یونہی جاگا نہیں ہوں
کسی کے غم میں میں سویا نہیں ہوں
میں راہِ زندگانی پر کبھی بھی
کسی طوفان سے ہارا نہیں ہوں
مری ٹھوکر میں پربت اور صحرا
میں دریا ہوں کہیں رکتا نہیں ہوں
مجھے تم داد دو اس حوصلے پر
بچھڑ کے تم سے میں رویا نہیں ہوں
نہیں ایسا نہیں ، ہرگز، نہیں کہ
کسی کی آنکھ کا سپنا نہیں ہوں
لگن منزل کی کچھ ایسی ہے من میں
میں تھک بھی جاؤں تو رکتا نہیں ہوں
نہیں کرتا بلند و بانگ دعوے
جو کر سکتا نہیں ، کہتا نہیں ہوں
مری تکمیل ہوگی جانے کب تک
ابھی تک چاک سے اترا نہیں ہوں
کسی کی یاد نے رکھا ہے یکجا
میں ٹوٹا ہوں مگر بکھرا نہیں ہوں
نہیں عادت مجھے رونے کی یارو
میں اپنے دکھ بیاں کرتا نہیں ہوں
کسی کے عشق میں کھویا ہوں ایسے
”میں اپنا ہو کے بھی اپنا نہیں ہوں”
بہت سے کام کرنے کو ہیں باقی
میں عاکفؔ بس یونہی زندہ نہیں ہوں
(

Related posts

Leave a Comment