آسناتھ کنول … تیرے لہجے کی تب و تاب میں گُم رہتے ہیں

تیرے لہجے کی تب و تاب میں گُم رہتے ہیںہم تمنائوں کے گرداب میں گُم رہتے ہیں وہ سلیقہ ہے تیری حاشیہ آرائی میںتیرے الفاظ کے اعراب میں گُم رہتے ہیں کیا بتائیں کہ ابھی شغل ہے کیا شوق ہے کیاہم تو حالات کے سیماب میں گُم رہتے ہیں ایک احساس نے بھڑکائی تھی لو آنکھوں کیاب تو جذبات کے سیلاب میں گُم رہتے ہیں ایک نادیدہ سی مسکان لیے ہونٹوں پرتیری پیشانی کی محراب میں گُم رہتے ہیں ہم فقیروں سے محبت کی دُعا لے جائودل کی ٹوٹی ہوئی…

Read More