اظہر حسین … ابھی رات ہے دل میں، ارمان چمکا نہیں

ابھی رات ہے دل میں، ارمان چمکا نہیں کہ اُس اَور سے، کوئی اِمکان چمکا نہیں ابھی کام کاج اُس نے دل کا سنبھالا نہیں ابھی حجرہء جاں کا سامان چمکا نہیں ابھی تہمتوں کی تو کالک لگا شہر پر ابھی حسن پر تیرا ایمان چمکا نہیں منڈیروں پہ کوّے کی کائیں تو تھی صبح سے مگر شام آتی ہے ، مہمان چمکا نہیں تو پھر فتحِ دل کے بھی قصے نہ چھیڑو ابھی! دِوانو! تمہارا گریبان چمکا نہیں

Read More