توقیر عباس… ہوا ہے کون کس کا کب مسافر

ہوا ہے کون کس کا کب مسافر یہاں تو لوگ ٹھہرے سب مسافر یہاں رستا بھٹکنے کا ہے امکاں کسی کے ساتھ رہنا اب مسافر بہر سو فصل سرسوں کی کھلی تھی یہی دن تھے ہوئے تھے جب مسافر خط ِتنسیخ امیدوں پر کھچا ہے تبسم تیرا زیرِلب مسافر ہمیں بھی زندگی کرنا تھی لیکن ہمیں آیا نہیں ہے ڈھب مسافر کہانی کا وہ کیسا موڑ ہوگا مسافر سے ملے گا جب مسا فر نم آنکھوں سے کسی نے مجھ سے پوچھا بچھڑ کر اب ملو گے کب مسافر کوئی…

Read More

میر تقی میر ۔۔۔ گل شرم سے بہ جائےگا گلشن میں ہو کر آب سا

گل شرم سے بہ جائےگا گلشن میں ہو کر آب سا برقعے سے گر نکلا کہیں چہرہ ترا مہتاب سا گل برگ کا یہ رنگ ہے مرجاں کا ایسا ڈھنگ ہے دیکھو نہ جھمکے ہے پڑا وہ ہونٹ لعلِ ناب سا وہ مایۂ جاں تو کہیں پیدا نہیں جوں کیمیا میں شوق کی افراط سے بے تاب ہوں سیماب سا دل تاب ہی لایا نہ ٹک تا یاد رہتا ہم نشیں اب عیش روزِ وصل کا ہے جی میں بھولا خواب سا سناہٹے میں جان کے ہوش و حواس ودم…

Read More

ذیشان منیر… زندگی میں تازگی بھی چاہیے

زندگی میں تازگی بھی چاہیے سر بسر اک روشنی بھی چاہیے ہو عنایت کی نظر شام و سحر پھر نظر کو روشنی بھی چاہیے ڈھونڈتا ہوں اس کو کل بھی آج بھی مل سکے تو سر خوشی بھی چاہیے کائناتِ رنگ و بو میں روشنی رنگِ گل میں تازگی بھی چاہیے بس کرم کی اک نظر سے ہو عطا ان کی حاصل رہبری بھی چاہیے پھر ہمیں کیا چاہیے اس کے سوا علم سے اب روشنی بھی چاہیے ذرے ذرے میں ہے ذیشاںؔ تازگی اور مجھ کو تازگی بھی چاہیے

Read More