سید عدیل شاہ … پہلے آواز ذرا بھاری کی

پہلے آواز ذرا بھاری کی اور پھر خوب اداکاری کی یہ جو حالت خراب کی ہوئی ہے دشت جانے کی میں تیاری کی یونہی پاگل نہیں ہوا ہوں میں بعد مجنوں کے میں نے باری کی میری آنکھوں میں دیے روشن ہیں ایک دن ختم ہو گی تاریکی میری لائف میں آپشنل تھا سب جو محبت کی اختیاری کی

Read More

عاجز کمال رانا ۔۔۔ میں چاہتا ہوں مسافت ہزار سو جائے

میں چاہتا ہوں مسافت ہزار سو جائے مرے سفر کے بدن کو تھکن نہ چھو جائے برائے تحفہِ مدحت رہوں میں گریہ گزار خیال روضہِ اطہر پہ با وضو جائے جہاں جہاں تری آہٹ وہاں وہاں مرا دھیان ادھر اٹھیں مری آنکھیں جدھر کو تو جائے نظر میں آتی نہیں پھر یہ لاکھ چاہنے پر اگر گمان سے تفریقِ رنگ و بو جائے ہر ایک ہند کے باسی پہ فرض ہے کہ وہ شخص جنابِ میر سے ملنے کو لکھنؤ جائے ترے وصال کے خطے میں جاگزیں ہو کر عجیب…

Read More

معروف ڈرامہ نگار حسینہ معین انتقال فرما گئیں

معروف ڈرامہ نگار حسینہ معین انتقال فرما گئیں۔ اطلاعات کے مطابق ان کا انتقال دل کا دورہ پڑنے سے ہوا۔ حسینہ معین 20 نومبر 1941 کو بھارت کے شہر کان پو رمیں پیدا ہوئیں۔ابتدائی تعلیم کان پور ہی سے حاصل کی۔قیام پاکستان کے بعد پاکستان منتقل ہوگئیں۔ کراچی یونیورسٹی سے تاریخ میں ماسٹرز کیا۔ حسینہ معین نے پی ٹی وی کے لیے بہت سے یادگار ڈرامے لکھے جن میں  شہزوری، زیر زبر پیش، انکل عرفی، ان کہی، تنہائیاں، دھوپ کنارے، دھند، آہٹ، کہر، پڑوسی، آنسو، بندش، آئینہ شامل ہیں۔ حسینہ…

Read More

صابر ظفر ۔۔۔ دامنِ دشت میں یہ آخری معمورہ ہے

دامنِ دشت میں یہ آخری معمورہ ہے روز لگتا ہے مجھے آج بھی عاشورہ ہے بعض اوقات تو میں سوچ میں پڑ جاتا ہوں یہ نگر کوئ حقیقت ہے کہ اسطورہ ہے جا بجا گم شدہ افراد کی تصویریں ہیں کسی گھر کا بھی کوئی کنبہ کہاں پورا ہے میں نے پوچھا ہےکہ چھینی ہوئی سانسیں ہیں کہاں اس نے اک نخوتِ دیگر سے مجھے گھورا ہے پہلے بھرتے نہیں، لگتے ہیں ظفر زخم نئے کیا بتاوں کہ مرا حال تو مذکورہ ہے

Read More

جعفراقبال … گلے لگایا پیار کیا دِلداری کی

گلے لگایا پیار کیا دِلداری کی یار نے ہم سے اچھی ہی فنکاری کی اُس نے بیچ سمندر لا کے چھوڑ دیا اُس نے مجھ سے اتنی ہی غمخواری کی چھید تو سب کے دامن میں ہیں زاہد جی! آپ نے پھر کیوں اتنی وحشت طاری کی میرے گھر میں کس نے مجھ سے پوچھا ہے میرے گھر میں کس نے رائے شماری کی اُس نے میرے دل کو خُوب جلایا ہے اُس نے یعنی رِیت نبھائی یاری کی میں نے بھی تو جھوٹے مُوٹے خواب دِکھائے اُس نے بھی…

Read More

احمد صغیر صدیقی … روز ہی کچھ مجھ پر کھلتا تھا

روز ہی کچھ مجھ پر کھلتا تھا روز ہی اک دفتر کھلتا تھا آنکھیں موند دی جاتی تھیں جب کوئی منظر کھلتا تھا کرتا کیا اظہارِ تمنا ہنگاموں کا در کھلتا تھا چپ رہنے کا راز بھی اپنا شور شرابے پر کھلتا تھا گھر سے باہر کیسے جاتا دروازہ اندر کھلتا تھا

Read More

سید علی سلمان ۔۔۔ جس بات کا خدشہ تھا وہی بات ہوئی ہے

جس بات کا خدشہ تھا وہی بات ہوئی ہے تنہائی میں پھر خود سے ملاقات ہوئی ہے میں عشق کے زنداں میں اکیلا تَو نہیں ہُوں پابند ِ سلاسل وُہ مرے ساتھ ہوئی ہے برہم ہے وُہ کیوں جانیے منزل پہ پہنچ کر لگتا ہے کہ رستے میں کوئی بات ہوئی ہے میں کم سن و کج فہم ہُوں، نا اہل ہُوں لیکن تُو یہ تَو بتا تجھ کو کبھی مات ہوئی ہے اُس نے کہا سلمان تمہیں میری قسم ہے گھر لوٹ چلو تُم کہ بہت رات ہوئی ہے

Read More