عاجز کمال رانا ۔۔۔ گم شدہ ستارا

گمشدہ ستارا۔۔۔۔۔۔دل کی تاریکی میںگمشدہ ستارے نہیں ملتےتو معلوم ہوتا ہےکہ یہ اندھیرا رات کی نسبت کہیں زیادہ ہےمیری میز پر رکھا گلاسآدھا خاموشی سے بھرا ہوا ہےاور آدھا سکوت سےکھڑکیوں سے چھنتیتنہائی کی ریتمیرے الفاظ میں در آتی ہےالو بولتے ہیں تو مجھے شب گزیدگی کا طعنہ ملتا ہےمیں تمہاری محبت کےسورج کو اپنی مٹھی میں قید کر پایا تھااور نہ دل میں۔۔۔اسی لیے گندمی خواہشاتبیماری کے سببکالی ہو کر اس اماوس نما شبیعنی شبِ فرقت میں شامل ہوگئیںمیں اب بھی ان لمحات سے پہلےتمہارے ہاتھ کی سازگار فضا…

Read More

عاجز کمال رانا … گریہ زاری کے لیے اور دہائی کے لیے

گریہ زاری کے لیے اور دہائی کے لیے ہم تو بس پیدا ہوئے اشک نمائی کے لیے بعد ازاں عشق ہوا ایک حسینہ سے مجھے میں تو اس شہر میں آیا تھا پڑھائی کے لیے عہد و پیمان کیے اپنے مقدر سے مگر دستخط جسم کی تختی پہ خدائی کے لیے روز و شب لوگ محبت کے بیابانوں میں مسکراتے ہوئے ملتے ہیں جدائی کے لیے کھوج کرنی تھی گل و خار کے شجروں کی مجھے اک سبب ڈھونڈنا تھا ہرزہ سرائی کے لیے شہرِ جھنگ آیا ہوں میں ذوقِ…

Read More

نعتِ سیدِ لولاک ۔۔۔ عاجز کمال رانا

عجم سے اشک عرب کی زمین تک پہنچے مرا پیام رسولِ امین تک پہنچے بہ فیضِ شاہِ جہاں گیر عزتیں پائیں کئی جزیرے ہماری جبین تک پہنچے اب اس سے بڑھ کے محبت ہو کیا؟ قصیدہ کیا؟ حضور عرشِ معلیٰ نشین تک پہنچے نبیِ کی باتیں سنو اور آگے پھیلاؤ وفورِ غارِ حرا ہر زمین تک پہنچے سنا وداع کے خطبے میں بلّغو عنی صحابہ گھر سے چلے اور چین تک پہنچے ادھر حضور کی ناموس کی صدا آئی ادھر ہمارے قدم اٹھ کے زین تک پہنچے معوذ اور معاذ…

Read More

عاجز کمال رانا ۔۔۔ میں چاہتا ہوں مسافت ہزار سو جائے

میں چاہتا ہوں مسافت ہزار سو جائے مرے سفر کے بدن کو تھکن نہ چھو جائے برائے تحفہِ مدحت رہوں میں گریہ گزار خیال روضہِ اطہر پہ با وضو جائے جہاں جہاں تری آہٹ وہاں وہاں مرا دھیان ادھر اٹھیں مری آنکھیں جدھر کو تو جائے نظر میں آتی نہیں پھر یہ لاکھ چاہنے پر اگر گمان سے تفریقِ رنگ و بو جائے ہر ایک ہند کے باسی پہ فرض ہے کہ وہ شخص جنابِ میر سے ملنے کو لکھنؤ جائے ترے وصال کے خطے میں جاگزیں ہو کر عجیب…

Read More