عاجز کمال رانا ۔۔۔ گم شدہ ستارا

گمشدہ ستارا۔۔۔۔۔۔دل کی تاریکی میںگمشدہ ستارے نہیں ملتےتو معلوم ہوتا ہےکہ یہ اندھیرا رات کی نسبت کہیں زیادہ ہےمیری میز پر رکھا گلاسآدھا خاموشی سے بھرا ہوا ہےاور آدھا سکوت سےکھڑکیوں سے چھنتیتنہائی کی ریتمیرے الفاظ میں در آتی ہےالو بولتے ہیں تو مجھے شب گزیدگی کا طعنہ ملتا ہےمیں تمہاری محبت کےسورج کو اپنی مٹھی میں قید کر پایا تھااور نہ دل میں۔۔۔اسی لیے گندمی خواہشاتبیماری کے سببکالی ہو کر اس اماوس نما شبیعنی شبِ فرقت میں شامل ہوگئیںمیں اب بھی ان لمحات سے پہلےتمہارے ہاتھ کی سازگار فضا…

Read More

عاجز کمال رانا … گریہ زاری کے لیے اور دہائی کے لیے

گریہ زاری کے لیے اور دہائی کے لیے ہم تو بس پیدا ہوئے اشک نمائی کے لیے بعد ازاں عشق ہوا ایک حسینہ سے مجھے میں تو اس شہر میں آیا تھا پڑھائی کے لیے عہد و پیمان کیے اپنے مقدر سے مگر دستخط جسم کی تختی پہ خدائی کے لیے روز و شب لوگ محبت کے بیابانوں میں مسکراتے ہوئے ملتے ہیں جدائی کے لیے کھوج کرنی تھی گل و خار کے شجروں کی مجھے اک سبب ڈھونڈنا تھا ہرزہ سرائی کے لیے شہرِ جھنگ آیا ہوں میں ذوقِ…

Read More