عاجز کمال رانا ۔۔۔ گم شدہ ستارا

گمشدہ ستارا
۔۔۔۔۔۔
دل کی تاریکی میں
گمشدہ ستارے نہیں ملتے
تو معلوم ہوتا ہے
کہ یہ اندھیرا رات کی نسبت کہیں زیادہ ہے
میری میز پر رکھا گلاس
آدھا خاموشی سے بھرا ہوا ہے
اور آدھا سکوت سے
کھڑکیوں سے چھنتی
تنہائی کی ریت
میرے الفاظ میں در آتی ہے
الو بولتے ہیں تو مجھے شب گزیدگی کا طعنہ ملتا ہے
میں تمہاری محبت کے
سورج کو اپنی مٹھی میں قید کر پایا تھا
اور نہ دل میں۔۔۔
اسی لیے گندمی خواہشات
بیماری کے سبب
کالی ہو کر اس اماوس نما شب
یعنی شبِ فرقت میں شامل ہوگئیں
میں اب بھی ان لمحات سے پہلے
تمہارے ہاتھ کی سازگار فضا میں
بوسہ محسوس کرنا چاہتا ہوں
تیرگی سے لڑنا میرے لاشعور میں ہے
میں رونا چاہتا ہوں
میں تمہاری کائنات کا
کوئی گمشدہ ستارہ ہوں
میں ہنسنا چاہتا ہوں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Related posts

Leave a Comment