روز ہی کچھ مجھ پر کھلتا تھا روز ہی اک دفتر کھلتا تھا آنکھیں موند دی جاتی تھیں جب کوئی منظر کھلتا تھا کرتا کیا اظہارِ تمنا ہنگاموں کا در کھلتا تھا چپ رہنے کا راز بھی اپنا شور شرابے پر کھلتا تھا گھر سے باہر کیسے جاتا دروازہ اندر کھلتا تھا
Read Moreروز ہی کچھ مجھ پر کھلتا تھا روز ہی اک دفتر کھلتا تھا آنکھیں موند دی جاتی تھیں جب کوئی منظر کھلتا تھا کرتا کیا اظہارِ تمنا ہنگاموں کا در کھلتا تھا چپ رہنے کا راز بھی اپنا شور شرابے پر کھلتا تھا گھر سے باہر کیسے جاتا دروازہ اندر کھلتا تھا
Read More