خورشید ربانی ۔۔۔۔ ہر ایک گھر میں ، ہر اک بام پر اندھیرا ہے

ہر ایک گھر میں ، ہر اک بام پر اندھیرا ہے چراغ جل تو رہے ہیں مگر اندھیرا ہے دکھائی دیتا نہیں اپنا آپ بھی مجھ کو سو کیا بتاؤں یہاں کس قدر اندھیرا ہے یہ جان لو کہ یہاں آخری دیا ہوں میں کوئی پکارا اُدھر سے جدھر اندھیرا ہے زمیں ٹھکانہ کروں یا فلک پہ اُڑتا پھروں مرے نصیب میں تو عمر بھر اندھیرا ہے ہوائے کم نظراں لے اُڑی چراغوں کو کسی نے دیکھا نہیں اِس قدر اندھیرا ہے ہوائیں اُس کی طرف ہیں ، دیے ہیں…

Read More

خورشید ربانی ۔۔۔ اور تجھ سے، مجھ کو اسبابِ سفر کیا چاہیے

اور تجھ سے، مجھ کو اسبابِ سفر کیا چاہیے میں مسافر ہوں‘ زمانے! مجھ کو رستہ چاہیے تیرے ہاتھوں سے جلیں یا میرے ہاتھوں سے چراغ شہر میں بس روشنی کو عام ہونا چاہیے بے سرو سامان مجھ سا شہر میں کوئی نہیں بے در و دیوار گھر کو مجھ سے اور کیا چاہیے مجھ پہ گزری کیا قیامت ،تجھ کو اِس سے کیا غرض تجھ کو تو ہنگامہ پرور حشر برپا چاہیے چھوڑ کر تنہا تمھیں کیوں سب پرندے اُڑ گئے خشک جھیلو ! آئنہ تم کو بھی دیکھا…

Read More

خورشید ربانی ۔۔۔ دل و نظر میں شجر ہیں ، گل و ثمر ہیں مرے

دل و نظر میں شجر ہیں ، گل و ثمر ہیں مرے چلا ہوں گھر سے تو کچھ خواب ہم سفر ہیں مرے ہوائے شہر سے مل کر وہ بھول بھال گیا کہ منتظر کسی گاؤں میں بام و در ہیں مرے بدن جلاتی چلی جا رہی ہے دھوپ مرا اور اُس پہ ظلم کہ بادل بھی بے خبر ہیں مرے ہوا چلی تو یہ اُڑتے پھریں گے شہر بہ شہر چمن میں بکھرے ہوئے جو شکستہ پر ہیں مرے زمیں کا بوجھ سمجھ کر گرا نہیں دینا کہ چھاؤں…

Read More

نعت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ خورشید ربانی

یہ خیر خواہیِ اُمت نشانِ رحمت ہے ’’حضورؐ آپ کا اُسوہ جہانِ رحمت ہے‘‘ کھلا ہے بابِ عطا دوست ہو کہ دشمن ہو یہ شانِ فضل و کرم ہے، یہ شانِ رحمت ہے وہ آفتابِ قیامت، یہ دھوپ دنیا کی خوشا کہ سایۂ دامانِ جانِ رحمت ہے سجھائے حرف بھی مضمون بھی وہی بخشے یہ نعت گوئی عطائے بیانِ رحمت ہے خطا کے دشت میں بھٹکے ہوئے مسافر کا ٹھکانہ ہے تو فقط گلستانِ رحمت ہے کلامِ پاک ہے سیرت رسولؐ اکرم کی رسولِ ؐپاک کا فرماں بیانِ رحمت ہے…

Read More

پروفیسر شوکت محمود شوکت۔۔۔۔پاک سر زمین شادباد (ایک نادر اور جامع دستاویز)

پاک سر زمین شادباد ۔۔۔ ایک نادر اور جامع دستاویز۔۔۔ یہ امر مسلمہ ہے کہ اپنے وطن،اپنے دیس،اپنی سر زمین اور اپنی مٹی سے عشق انسانی سرشت میں بدرجہ اتم پایا جاتا ہے۔ جس مٹی میں آباء و اجداد کی قبریں ہوں اس دھرتی کی محبت نہ تو وجوہ کی محتاج ہوتی ہے اور نہ ہی کسی قدغن کی سزاوار۔ جس طرح عقیدت و احترام ماں کے چہرے سے نہیں بل کہ اس کی سچی ممتا سے مشروط ہے بعینہٖ، لیلائے وطن اور دیس کی مٹی سے عشق و عقیدت…

Read More

نعت ِ رسول ِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔۔۔ خورشید ربانی

یہ خیر خواہیِ اُمت نشانِ رحمت ہے حضورؐ! آپؐ کا اُسوہ جہانِ رحمت ہے کھلا ہے بابِ عطا دوست ہو کہ دشمن ہو یہ شانِ فضل و کرم ہے ، یہ شانِ رحمت ہے وہ آفتابِ قیامت ، یہ دھوپ دنیا کی خوشا کہ سایہء دامانِ جانِ رحمت ہے! سجھائے حرف بھی مضمون بھی وہی بخشے یہ نعت گوئی عطائے بیانِ رحمت ہے خطا کے دشت میں بھٹکے ہوئے مسافر کا ٹھکانہ ہے تو فقط گلستانِ رحمت ہے کلامِ پاک ہے سیرت رسولِ اکرمؐ کی رسولِ پاکؐ کا فرماں بیانِ…

Read More

ایک غزل: فسانے سے حقیقت تک ۔۔۔۔۔ خورشیدربانی

ایک غزل: فسانے سے حقیقت تک ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کسی گمنام یا کم معروف شاعر کا کوئی اچھاشعر کسی نامورشاعر سے منسوب ہوجانا کوئی نئی بات نہیں۔بعض اشعار تو اتنے تیز قدم نکلے کہ اپنے خالق کو رستے ہی میں چھوڑ گئے اور وہ غبارِ راہ میں گم ہوکررہ گیا۔اس بارے میں زیادہ مثالیں درج کرنا یہاں مناسب نہیں کہ میرا اصل موضوع کچھ اورہے۔سیماب اکبر آبادی ایک شعر ہے: عمر دراز، مانگ کے لائی تھی چار دن دو آرزو میں کٹ گئے، دو انتظار میں یہ شعر ،باوجود اس کے کہ…

Read More

خورشید ربانی ۔۔۔۔۔ رنگ و بوئے زمان و مکاں اور ہے ،یہ جہاں اور ہے

رنگ و بوئے زمان و مکاں اور ہے ،یہ جہاں اور ہے بابِ گل میں ہوا کا بیاں اور ہے ،یہ جہاں اور ہے میں پڑا ہوں کہیں ایک پاتال میں ، حالِ بے حال میں کیا کہوں وہ غمِ رائیگاں اور ہے ، یہ جہاں اور ہے جس کی پلکوں پہ تارے چمکتے نہیں،غم دمکتے نہیں وہ کوئی چشمِ گریہ کناں اور ہے،یہ جہاں اور ہے چاند چمکا اُدھر تو مچلنے لگی ریگِ صحرا اِدھر ریگِ صحرا کا زخمِ گماں اور ہے ،یہ جہاں اور ہے مل گئی ہے…

Read More