پروفیسر شوکت محمود شوکت۔۔۔۔پاک سر زمین شادباد (ایک نادر اور جامع دستاویز)

پاک سر زمین شادباد ۔۔۔ ایک نادر اور جامع دستاویز
۔۔۔

یہ امر مسلمہ ہے کہ اپنے وطن،اپنے دیس،اپنی سر زمین اور اپنی مٹی سے عشق انسانی سرشت میں بدرجہ اتم پایا جاتا ہے۔ جس مٹی میں آباء و اجداد کی قبریں ہوں اس دھرتی کی محبت نہ تو وجوہ کی محتاج ہوتی ہے اور نہ ہی کسی قدغن کی سزاوار۔ جس طرح عقیدت و احترام ماں کے چہرے سے نہیں بل کہ اس کی سچی ممتا سے مشروط ہے بعینہٖ، لیلائے وطن اور دیس کی مٹی سے عشق و عقیدت اس خطے کی خوب صورتی یا ترقی سے علاقہ نہیں رکھتے بلکہ خاکِ ارضِ وطن کو غازۂ رخسار بنانے کے لیے، دیس کا ہر باسی آرزو مند اور متمنی ہوتا ہے ۔ ماں اور دھرتی ماں کی محبت خون بن کر انسان کے رگ و پے میں سمائی ہوئی ہوتی ہے۔ وطن سے عشق کے اظہار کے کئی طریقے ہو سکتے ہیں مگر، جہاد بالسیف یا قتال، جہاد بالمال اور جہاد بالعلم یا جہاد بالقلم تین اہم اقسام ہیں۔ جہاں تک جہاد بالسیف یا قتال کا تعلق ہے تو یہ سب سے افضل طریقہ ہے۔ وقت پڑنے پر اپنی جانوں کی پروا کیے بغیر اپنے وطن کی خاطر قربان ہونا، یقیناً افضل ترین شہادت وسعادت ہے، دوسرا طریقہ، مال و دولت کے ذریعے وطن کی شان و شوکت اور وقار کو سربلند کرنا، جب کہ تیسرا طریقہ، جہاد بالعلم یا بالقلم ہے۔ کہ آبروئے وطن کو سر بلند کرنے کے لیے، قرطاس و قلم اور علومِ کہنہ و جدیدہ کے ذرائع استعمال کرنا۔ تاریخ گواہ ہے کہ دیس کی دفاع، ترقی، خوش حالی اور استحکام کے لیے، مذکورہ بالا تمام طریقہ ہائے عشق و محبت کو بروئے کار لایا گیا، لایا جاتا ہے اور لایا جائے گا۔ ان شاء اللہ۔
ملکِ عزیزپاکستان میں بسنے والے اس محبت میں کسی طرح کسی سے کم ثابت نہیں ہوئے، جب کبھی ملکِ عزیز کو کسی دشمن نے میلی آنکھ سے دیکھا تو اس کی حفاظت کے لیے، جہاں عساکرِ پاکستان سے وابستہ افراد نے جانوں کا نذرانہ پیش کیا، جہاں صاحبِ ثروت اور مخیر حضرات نے، ملکی دفاع کے لیے، اپنا پیسا پانی کی طرح بہایا وہاں صاحبِ علم اور اہلِ قلم بھی، کسی سے پیچھے نہیں رہے۔ اہلِ قلم خصوصاً شعرا نے وہ وہ ملی نغمات اور ترانے تخلیق کیے، جن کو سازوآواز نے نہ صرف ہمیشہ ہمیشہ کے لیے امر کر دیا بلکہ دشمن ِ ازلی پر، ان نغمات اور ترانوں کے ایسے ایسے اثرات مرتب کیے ، کہ اُسے ہر محاذ پر ،سخت شکست و ہزیمت سے دو چار ہونا پڑا۔ یہ نغمات اور ترانے، چوں کہ ایک خاص مشن کے تحت تخلیق کیے گئے تھے اس لیے، ان میں سے اکثر نغمات و ترانہ جات کے تخلیق کاروں کا علم تک نہیں تھا مگر، اب روزنامہ’’نوائے وقت‘‘اسلام آباد سے وابستہ، معروف و مشہور شاعر، محقق اور بے باک صحافی و کالم نگار جناب خورشید ربانی نے بڑی محنت، عرق ریزی اور تحقیق کے بعد ان نغمات و ترانہ جات کے شعرا کے ناموں کا مقدور بھر کامیابی سے کھوج لگایا ہے۔ ان مشہور و معروف ملی نغمات و ترانہ جات میں درج ذیل نہایت اہمیت کے حامل ہیں:۔

ع: پاکستان پاکستان، جیوے پاکستان از جمیل الدین عالی
ع: اے وطن کے سجیلے جوانو! از جمیل الدین عالی
ع: اے میرے وطن ! تیز قدم تیز قدم ہو از ریاض الرحمن ساغر
ع: ہم اپنے ملک کا وقار روز وشب بڑھائیں گے از سلیم گیلانی
ع: اے وطن تو نے پکارا تو لہو کھل اٹھا از سیف الدین سیف
ع: چاند روشن ، چمکتا ستارا رہے از شوکت تھانوی
ع: وطن کو ہم، عظیم سے عظیم تر بنائیں گے از صہبا اختر
ع: میری پاک زمیں،میری پاک زمیں از ضمیر جعفری
ع: یہ وطن تمھارا ہے ، تم ہو پاسباں اس کے از کلیم عثمانی
ع: اس پرچم کے سائے تلے ، ہم ایک ہیں از کلیم عثمانی
ع: سوہنی دھرتی، اللہ رکھے،قدم قدم آباد تجھے از مسرور انور
ع: جگ جگ جیے،میرا پیارا وطن از مسرور انور
ع: پاکستان کے سارے شہرو، زندہ رہو، پائندہ رہو از منیر نیازی

علاوہ ازیں، مرتب نے ملک بھر کے دیگر دورِ جدید کے معروف و مشہور شعرائے کرام کے ملی و قومی نغمات تک بھی رسائی حاصل کی،  اس طرح انھوں نے قدیم و جدید شعرائے کرام کے ان تمام تخلیق کردہ مذکورہ نغمات کو کتابی صورت میں’’ پاک سر زمین شاد باد‘‘ کے سر نامے کے تحت، بہت عمیق بینی، دقت نظری اور عرق ریزی سے مرتب کیا ہے۔جس کی اشاعت کا سہرا، اکادمی ادبیات پاکستان، اسلام آباد کے سر ہے۔ کتاب کا سرورق بہت دیدہ زیب ہے۔جب کہ اس میں۲۱۳ شعرا کے ،کُل۲۳۴ ملی و قومی نغمات شامل ہیں۔ کیوں کہ ان میں سے بعض شعرا کے ،ایک سے زائد نغمات بھی شامل کیے گئے ہیں ۔اس حوالے سے جناب خورشید ربانی ،یوںرقم طراز ہیں:۔
’’اس انتخاب میں شامل ، بعض شعرا کی ایک سے زیادہ تخلیقات شامل ہیں ، اس کا سبب یہ ہے کہ مقبول ترین ملی نغمے انھی شاعروں کی تخلیق ہیں ۔‘‘ ؎۱
میں سمجھتا ہوں کہ جناب خورشید ربانی نے کتابِ ہذا مرتب کر کے، یقیناً ایک اہم ملی و قومی فریضہ سر انجام دیا ہے۔ مرتب کا یہ کارِتحقیق و ترتیب نہ صرف ایک نادر اور جامع دستاویز ہے بلکہ تاقیامت اپنی ضوفشانیوں سے قارئین و ناقدین اور اہلِ ذوق سمیت تمام اہلِ وطن ِ عزیز کو مستنیر کرتا رہے گا۔ ان شاء اللہ
٭٭٭٭٭

؎۱: (پاک سر زمین شاد باد،مرتب:خورشید ربانی، اسلام آباد ، اکادمی ادبیات پاکستان،س:۲۰۲۱ع، ص: ۲۳)۔

Related posts

Leave a Comment