محسن اسرار ۔۔۔ انت ہے میرے انتظار میں گم

انت ہے میرے انتظار میں گم
اور میں حالتِ فرار میں گم

آپ بیتی! نہ پوری ’’جگ بیتی‘‘
ہر کہانی ہے اختصار میں گم

دور کی روشنی سواری پر
تیز رفتاریاں سوار میں گم

جھانکتا ہے خبر سے نامعلوم
ایک معلوم کے حصار میں گم

ہر نظریہ ہے آزمائش میں
ہر علامت ہے انتشار میں گم

ہر یقیں ایک وہم کی زد پر
ہر گماں ایک اعتبار میں گم

فہم سے بھاپ بن رہا ہے وجود
بے شماری سی ہے شمار میں گم

ایک بس آدمی ہے سو وہ بھی
ہو گیا اپنے اختیار میں گم

لوگ کیوں پھر ہمیں برا کہتے
ہم جو رہتے خیالِ یار میں گم

آدمی عشق کے نشے میں غرق
عشق تفہیمِ روزگار میں گم

ایک عرصے سے دونوں بیٹھے ہیں
ایک دوجے کے انتظار میں گم

اور رفاقت بھی اس کی کیا محسن
اک ستارہ ہو جیسے غار میں گم

Related posts

Leave a Comment