وسیم جبران ۔۔۔ پہلے پہلے پیار کا موسم تھا جذبات نشیلے تھے

پہلے پہلے پیار کا موسم تھا جذبات نشیلے تھے
ہم تھے، تم تھے، برکھا رت تھی، شام کے ہونٹ رسیلے تھے

نیلی جھیلیں مجھ کو اپنی جانب کھینچتی رہتی تھیں
اُس کی نیلی آنکھیں تھیں اور سات سمندر نیلے تھے

مہندی والے ہاتھ تھے پیلے، زرد کسی کا چہرہ تھا
موسم بدلا تھا شاخوں پر پتے سارے پیلے تھے

ایک محبت جان کی بازی ہار گئی اُس رستے میں
اُس بستی کے سب لوگوں کے دل کتنے پتھریلے تھے

شہر ملمع کاروں کا تھا، ظاہر باطن ایک نہ تھا
دل میں کتنی کالک تھی چہرے لیکن چمکیلے تھے

جیسے وقت بدل جاتا ہے ہم بھی بدلے بدلے ہیں
جاناں! کچھ دن پہلے تک ہم بانکے اور سجیلے تھے

سارے مصاحب بھانڈ بنے تھے روز تماشا ہوتا تھا
اُس دربار میں حاضری دینے والے سب رنگیلے تھے

اک طوفانی بارش میں جبران ملے تھے ہم دونوں
من کے اندر شعلہ تھا اور تن پر کپڑے گیلے تھے

Related posts

Leave a Comment