حمیرا راحت ۔۔۔ وہ مری زندگی سے بڑھ کر ہے

وہ مری زندگی سے بڑھ کر ہے اُس سے ملنا خوشی سے بڑھ کر ہے میں کہاں جانتی تھی بچپن میں زندگی بے بسی سے بڑھ کر ہے آج اِک دکھ ملا ہے ایسا جو آنسوؤںکی نمی سے بڑھ کر ہے چاند کو کیا خبر کہ میرے پاس یاد اِک چاندنی سے بڑھ کر ہے دل میں اُٹھا ہے آج درد عجیب جو تمہاری کمی سے بڑھ کر ہے ایک مجذوب نے کہا مجھ سے عشق دیوانگی سے بڑھ کر ہے جان جاؤ الف کا گر مفہوم یہ ہر اِک…

Read More