صفدر صدیق رضی ۔۔۔ نظم

نظم ۔۔۔۔۔۔ میں نظم کی انگلی پکڑ کر جب چلا تو راستے میں مجھ کو میری کمسنی کے دن اچانک مل گئے معصومیت کے رنگ میں لتھڑے ہوئے مہکے ہوئے وہ دسترس کو آزماتی تتلیوں کے پیار میں بہکے ہوئے پھر نظم کچھ آگے بڑھی میں بھی ڈرا آگے بڑھا میری جوانی کے شب و روز آ گئے سب معصیت کی آگ سے لپٹے ہوئے بے رہروی کی لو بڑھاتے گل رخوں کے عشق میں بہکے ہوئے پھر نظم کے اصرار پر میں رُک گیا آگے نہ کوئی رنگ تھا…

Read More

صفدر صدیق رضی ۔۔۔ بارش میں لطف اور اذیّت کا فرق ہے

بارش میں لطف اور اذیّت کا فرق ہے تیرے مکاں کی اورمری چھت کافرق ہے تو بھی ہے میری طرح اسی گوشت پوست کا لیکن گداز دل کا محبت کا فرق ہے میری طرح تجھے بھی کڑا عشق ہے مگر دونوں کے درمیان عبادت کا فرق ہے تم ہو ازل کی صبح تو میں ہوں ابد کی شام میرے تمہارے بیچ قیامت کا فرق ہے ہم دونوں اس کے عشق میں برباد ہیں مگر مجھ میں، رقیب میں قدوقامت کا فرق ہے میرا نہ رنج کر جو میں پہلے گزر…

Read More

صفدر صدیق رضی ۔۔۔۔

بڑا آدمی ۔۔۔۔۔۔۔۔ پسرزادے یقیناً ایک دن جب تم بھی دنیا کے بڑے لوگوں میں ہو گے میں منوں مٹی تلے، اتنی بلندی پر تمہاری عظمت و رفعت کے منظر کو نہ شاید دیکھ پاؤں سو تم اپنے پیشرو مرحوم دادا کیلئے جا کر ضرور اس دن دعائے مغفرت کرنا کہ مجھ چھوٹے سے بندے نے سنا ہے وہ خدائے لم یزل سب سے بڑا ہے اور بڑے لوگوں کی سنتا ہے !

Read More

صفدر صدیق رضی ۔۔۔ لازم کہیں نہیں رخِ قبلہ درست ہو

لازم کہیں نہیں رخِ قبلہ درست ہو اتنا ہے صرف نیّتِ سجدہ درست ہو مل بیٹھ کر جہاں نہیں رہتے گھروں کے لوگ لگتا نہیں کہ شہر کا نقشہ درست ہو باقی دنوں میں تجربۂ عاشقی کے بعد وہ کچھ کروں گا جس کا نتیجہ درست ہو بے شک وہ لکھنؤ سے نہ دہلی سے ہو مگر شیریں زبان ہو‘ لب و لہجہ درست ہو جو کچھ کسی کے سامنے کہنا محال ہے ایسا نہیں کہ وہ پسِ پردہ درست ہو

Read More

صفدر صدیق رضی ۔۔۔ نظم

نظم ۔۔۔۔۔ میں نظم کی انگلی پکڑ کر جب چلا تو راستے میں مجھ کو میری کمسنی کے دن اچانک مل گئے معصومیت کے رنگ میں لتھڑے ہوئے مہکے ہوئے وہ دسترس کو آزماتی تتلیوں کے پیار میں بہکے ہوئے پھر نظم کچھ آگے بڑھی میں بھی ڈرا آگے بڑھا میری جوانی کے شب و روز آ گئے سب معصیت کی آگ سے لپٹے ہوئے بے رہروی کی لو بڑھاتے گل رخوں کے عشق میں بہکے ہوئے پھر نظم کے اصرار پر میں رُک گیا آگے نہ کوئی رنگ تھا…

Read More

نعت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ صفدر صدیق رضی

اے دل نبی کے عشق میں تو کیا شریک ہے اس کا تو ربِ ارض و سما لاشریک ہے کرتا ہوں زخم خاکِ مدینہ سے مندمل تنہا نہیں میں اس میں زمانہ شریک ہے کچھ لکھ رہا ہوں خاکِ مدینہ کو گھول کر اس میں یہ خاکسار اکیلا شریک ہے آپ آئے کائنات کی آنکھیں ہیں فرشِ راہ اور اس میں فرشِ خانۂ کعبہ شریک ہے جس روشنی سے تیرگی کے سائے چھٹ گئے اس روشنی میں آپ کا سایہ شریک ہے لو جا رہا ہوں سوئے مدینہ میں سر…

Read More

حمد باری تعالیٰ ۔۔۔ صفدر صدیق رضی

حمد لکھوں گا میں ہر صنفِ سخن سے پہلے یوں تِرا نام زباں پر ہے دَہن سے پہلے تجھ کو رکھا گیا جب کچھ بھی نہ رکھا تھا کہیں دل بنایا گیا سینے میں بدن سے پہلے جتنا بہتر ہوں میں اب تک تری توفیق سے ہوں میں گنہگار تھا اس چال چلن سے پہلے اس بلا وجہہ تکلف کی ضرورت کیا تھی میں ترے ساتھ ہی تھا دارورسن سے پہلے سجدہ کرتا ہوں تو احساسِ ندامت کے ساتھ درد ہوتاہے مرے دل میں چبھن سے پہلے یا الٰہی مجھے…

Read More

حمد باری تعالیٰ ۔۔۔ صفدر صدیق رضی

حمد لکھوں گا میں ہر صنفِ سخن سے پہلے یوں تِرا نام زباں پر ہے دَہن سے پہلے تجھ کو رکھا گیا جب کچھ بھی نہ رکھا تھا کہیں دل بنایا گیا سینے میں بدن سے پہلے جتنا بہتر ہوں میں اب تک تری توفیق سے ہوں میں گنہگار تھا اس چال چلن سے پہلے اس بلا وجہہ تکلف کی ضرورت کیا تھی میں ترے ساتھ ہی تھا دارورسن سے پہلے سجدہ کرتا ہوں تو احساسِ ندامت کے ساتھ درد ہوتاہے مرے دل میں چبھن سے پہلے یا الٰہی مجھے…

Read More