طالب انصاری ۔۔۔ کنارا خود نہیں ملتا کنارا ڈھونڈھ لیتا ہوں

کنارا خود نہیں ملتا کنارا ڈھونڈھ لیتا ہوں
بسا اوقات تنکے کا سہارا ڈھونڈ لیتا ہوں

یہی حسنِ گماں ہے جو مجھے دل شاد رکھتا ہے
میں نفرت میں محبت کا اشارا ڈھونڈ لیتا ہوں

مجھے اچھّا نہیں لگتا کہ کوشش رایگاں جائے
نہیں ملتا تو میں اس کو دوبارہ ڈھونڈ لیتا ہوں

مری مٹّی میں آمیزش ہے جانے کس اذیّت کی
میں کارِ منفعت میں بھی خسارا ڈھونڈ لیتا ہوں

دیارِ عشق راضی ہو مری تعظیم پر ورنہ
یہاں سے کوچ کرنے کا اشارا ڈھونڈ لیتا ہوں

عداوت پر اتر آتی ہے ظلمت آشنا دنیا
جو میں تاریکیٔ شب میں شرارہ ڈھونڈ لیتا ہوں

Related posts

Leave a Comment