نوح ناروی ۔۔۔ اہلِ الفت سے تنے جاتے ہیں

اہلِ الفت سے تنے جاتے ہیں روز روز آپ بنے جاتے ہیں ذبح تو کرتے ہو کچھ دھیان بھی ہے خون میں ہاتھ سنے جاتے ہیں روٹھنا ان کا غضب ڈھائے گا اب وہ کیا جلد منے جاتے ہیں کچھ اِدھر دل بھی کھنچا جاتا ہے کچھ اُدھر وہ بھی تنے جاتے ہیں کیوں نہ غم ہو مجھے رسوائی کا وہ مرے ساتھ سَنے جاتے ہیں دل نہ گھبرائے کہ وہ روٹھ گئے چار فقروں میں مَنے جاتے ہیں ہے یہ مطلب نہیں چھیڑے کوئی بیٹھے بیٹھے وہ تنے جاتے…

Read More

قابل اجمیری

بہت دلچسپ ہیں ناصح کی باتیں بھی مگر قابل محبت ہو تو اندازِ بیاں کچھ اور ہوتا ہے

Read More

نوح ناروی ۔۔۔ میرے جینے کا طور کچھ بھی نہیں

میرے جینے کا طور کچھ بھی نہیں سانس چلتی ہے اور کچھ بھی نہیں دل لگا کر پھنسے ہم آفت میں بات اتنی ہے اور کچھ بھی نہیں آپ ہیں آپ، آپ سب کچھ ہیں اور میں اور، اور کچھ بھی نہیں ہم اگر ہیں تو جھیل ڈالیں گے دل اگر ہے تو جور کچھ بھی نہیں شعر لکھتے ہیں شعر پڑھتے ہیں نوح میں وصف اور کچھ بھی نہیں

Read More

امجد اسلام امجد ۔۔۔ بھیڑ میں اک اجنبی کا سامنا اچھا لگا

غزل بھیڑ میں اک اجنبی کا سامنا اچھا لگا سب سے چھپ کر وہ کسی کا دیکھنا اچھا لگا سرمئی آنکھوں کے نیچے پھول سے کھلنے لگے کہتے کہتے کچھ کسی کا سوچنا اچھا لگا بات تو کچھ بھی نہیں تھیں لیکن اس کا ایک دم ہاتھ کو ہونٹوں پہ رکھ کر روکنا اچھا لگا چائے میں چینی ملانا اس گھڑی بھایا بہت زیرِ لب وہ مسکراتا شکریہ اچھا لگا دل میں کتنے عہد باندھے تھے بھلانے کے اسے وہ ملا تو سب ارادے توڑنا اچھا لگا بے ارادہ لمس…

Read More

خاور اعجاز ۔۔۔ ڈھکوسلے

Read More

فرخندہ شمیم ۔۔۔ میری ماں

Read More

اویس الحسن ۔۔۔ داستانِ شمع

Read More

ریاض ندیم نیازی ۔۔۔ امن

Read More